وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان رابطے بڑھانے پر زور 

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان رابطے بڑھانے پر زور 
سورس: File

تاشنقد : وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ سوچ کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے ریل، سڑک، بحری اور فضائی روابط قائم کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 

جمعہ کو تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کی وزراء خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے دائرہ میں رہتے ہوئے مشترکہ خوشحالی کیلئے مشترکہ اہداف ہمارے رہنما اصول ہونے چاہئیں۔ رکن ملکوں کی ترقی و خوشحالی کا انحصار ای کامرس، کاروبار کو ڈیجیٹل کرنے، جدت اور ترسیل کے بین الاقوامی سلسلے کے تحفظ جیسے اہم شعبوں پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ازبکستان اور افغانستان کے ساتھ ٹرانز افغان ریل منصوبے پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری پہلے ہی علاقائی رابطے اور خوشحالی کے فروغ میں مدد دینے کیلئے ایک کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے۔ پاکستان کی پالیسی کا محور ڈیجیٹل کے عمل سے مستفید ہونے اور ملک میں ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد نوجوانوں کو اقتصادی مواقع فراہم کرنے کیلئے نوجوانوں، خواتین اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بااختیار بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شدید موسمی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ تنازعات کی وجہ سے ہونے والے اتار چڑھاؤ کے پیش نظر خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہم سب کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ وزیر خارجہ نے ایس سی او چارٹر اور ”شنگھائی روح“ کے اہداف اور اصولوں کے لئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ وبائی کورونا وائرس کے مجموعی معاشی، سماجی اور نفسیاتی اثرات ابھی تک باقی ہیں۔

انہوں نے دنیا کے مختلف حصوں میں فوجی تنازعات کے دوبارہ ابھرنے اور ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کو چیلنجز کے طور پر دنیا بھر کے ممالک اور شہریوں کو پہنچنے والے بھاری نقصان کا بھی ذکر کیا۔ افغانستان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 40 سال کے تنازعات اور عدم استحکام کے بعد آخر کار افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کا امکان پیدا ہوگیا ہے، ہم سلامتی کے ماحول کو بہتر بنانے اور داعش کے دہشت گردی کے خطرے سے لڑنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو تسلیم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انسانی بنیادوں پر امداد میں توسیع کی ہے اور مزید تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ، سرحد پار سہولت کاری اور رابطے کے لئے راستے کھولنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیر خارجہ نے زور دیا کہ افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنا ضروری ہے۔ بین الاقوامی برادری کو بھی افغانستان کے ساتھ تعمیری روابط اور عملی تعاون کو برقرار رکھنا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی ایک بڑا خطرہ ہے جس کا عالمی برادری کو سامنا ہے، بہادر عوام، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اس لعنت کے خاتمے کے لئے پاکستان کی پرعزم جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے جس میں ریاستی دہشت گردی بھی شامل ہے جو متنازعہ علاقوں میں غیر ملکی قبضے میں رہنے والے لوگوں کے خلاف کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا رجحان مسلسل ارتقا پذیر ہے، عدم برداشت کی بڑھتی ہوئی سطحوں، انتہا پسندی اور بالادستی کے نظریات کا ابھرنا، اور اسلامو فوبک تحریکوں نے اس خطرے کو ایک مختلف سطح پر مہلک بنا دیا ہے۔

مصنف کے بارے میں