استعفوں سے عمران خان جائے گا نہیں بلکہ اسے کُھلا میدان مل جائے گا، خورشید شاہ

استعفوں سے عمران خان جائے گا نہیں بلکہ اسے کُھلا میدان مل جائے گا، خورشید شاہ
کیپشن: استعفوں سے عمران خان جائے گا نہیں بلکہ اسے کُھلا میدان مل جائے گا، خورشید شاہ
سورس: فائل فوٹو

سکھر: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ استعفوں سے عمران خان جائے گا نہیں بلکہ انہیں کھلا میدان مل جائے گا۔ امید کرتا ہوں کہ پی ڈی ایم قائم رہے گی اور ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا پڑے گا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل دیگر جماعتوں کی یہ سوچ ہے کہ استعفے دینے سے عمران خان چلا جائے گا لیکن استعفے سے عمران خان کو کھیلنے کیلئے میدان مل جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ ہر پارٹی کا اپنا مؤقف ہوتا ہے اور بڑا مشکل ہوتا ہے کسی ایک نقطے پر ایک ساتھ چلنا تاہم امید کرتا ہوں کہ پی ڈی ایم قائم رہے گی اور ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کا آرڈیننس پاکستان کیلئے زہریلا ہے اور یہ پاکستان کو ہمیشہ کیلئے آئی ایم ایف کا غلام بنانا چاہتے ہیں لیکن عمران خان کی سمجھ میں دو سال بعد آئے گا اور پھر یا تو وہ معافی مانگیں گے یا پھر یوٹرن لے لیں گے۔

ادھرقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب نے آئین کی خود مختاری کا حلف اٹھایا ہے اور ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے گا تو صحیح طریقے سے چلے گا کیونکہ اس ملک کی بنیاد آئین ہے لیکن ملک کو آئین کے مطابق نہیں چلایا جائے گا تو پھر بگاڑ ہی بگاڑ ہے۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 73 کہتا ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا جائے یا تبدیلی ہو گی تو وہ منی بل کہلائے گا۔ آرڈیننس کے ذریعے منی بل نافذ کیے گئے ہیں۔ 700 ارب کے ٹیکسز کو آرڈیننس کے ذریعے لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کسی قسم کی ٹیکسیشن کرنی ہے تو منتخب نمائندوں کے سامنے پیش کی جائیں اور ان ٹیکسز کو واپس لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نظام میں ردوبدل کیلئے صدر یا وزیراعظم کے پاس بھی اختیار نہیں ہے، ایوان کو کنفوژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عوام پر کسی قسم کا ٹیکس لگانا یا تبدیلی کرنی ہو تو منظوری ایوان دے سکتا ہے۔

انہوں نے اسپیکر سے آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر ایوان کے اختیار کے امین ہیں اور انہوں نے ہی آئینی حقوق کی حفاظت کرنی ہے۔