کپتان ہمیشہ یادآئیں گے

کپتان ہمیشہ یادآئیں گے

کل تحریک انصاف کے ایک دوست ملے ۔فرمارہے تھے کہ ہمارے کپتان نے اوآئی سی کانفرنس میں جس طرح تاریخی تقریرکی یقین مانیں اسے سن کربڑامزہ آیا۔میں نے کہا تمہارے کپتان نے تقریریں توڈی چوک میں بھی بڑی تاریخی اوربے مثال کی تھیں مزہ توان کابھی بڑاآیاتھالیکن کپتان کی ان تاریخی تقاریرکے جنہوں نے مزے لئے تھے آج ذرہ ان سے پوچھ لیں کہ وہ اب کن مزوں میں ہیں۔؟کپتان کی وہ ایک تاریخی تقریرتواس ملک کے بچے بچے کوآج بھی یادہے جس میں تمہارے کپتان نے ڈی چوک میں کنٹینرپرکھڑے ہوکرہزاروں ولاکھوں کے مجمع کے سامنے کہاتھاکہ جب ملک میں مہنگائی ہوتوسمجھ لیناکہ ملک کاوزیراعظم چورہے۔آپ کے کپتان کی توکوئی ایک تقریرتاریخی نہیں کہ جس پرتالیاں بجائی جائیں اس کی توہرتقریرایسی لازوال اوربے مثال ہے کہ جن پرنہ صرف سرپیٹنے بلکہ چیخنے اور چلانے کابھی دل کرتاہے۔کاش جوکپتان کہتے تھے یاکہتے ہیں ان پریہ عمل بھی کرتے توآج ملک وقوم کی یہ حالت ہوتی اورنہ ہی کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کاحال اس طرح بے حال ہوتا۔دوسروں کونصیحت اورخودمیاں فصیحت بننے سے ہی تواس ملک،قوم اورخودکپتان کایہ حال ہوا۔کپتان نے اپنے انہی پرجوش اورپرسوزتقاریرمیں جن لوگوں وسیاستدانوں کوبے ایمان ڈکلیئرکیاپھراسی کپتان نے انہی بے ایمانوں،چوروں اورڈاکوئوں کواپنے ہاتھوں سے ایمانداری کے سرٹیفکیٹ دیئے۔آج کپتان اپنے جن منحرف اراکین اسمبلی کوبے ضمیر اور ان کواپنے ساتھ ملانے والوں کوسوداگروگناہ گار قرار دے رہے ہیں کیاکپتان اورکپتان کے ایماندار کھلاڑیوں نے کسی زمانے میں خودان بے ضمیروں کے ضمیرخریدکران کوایمانداری کے تمغے نہیں دیئے۔ ؟جن سیاسی بیوپاریوں کے گلے میں پھندے ڈالنے چاہئے تھے کپتان نے اپنے ان مبارک اورایماندارہاتھوں سے ان بے ضمیروں کے گلے میںپی ٹی آئی کے پٹے ڈال کران کاسرفخرسے بلندکیالیکن آج جب وہی لوگ اپنے ضمیروںکی آوازپرلبیک کہہ کرکپتان سے کنارہ اوراپنے گلے سے پی ٹی آئی کے پٹے اتارپھینکنے لگے ہیں تواب اسی کپتان کوضمیرکابھولاسبق یادآنے لگا ہے۔ کیاکپتان کی حکمرانی، نگرانی، سربراہی اوران کی آنکھوں کے سامنے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتمادکے موقع پراسی طرح ضمیروں کا کاروبار نہیں ہوا۔؟ کیا اس عدم اعتمادکی تحریک میں ضمیروں کی خریدوفروخت اور لین دین کے ذریعے اپوزیشن کو شکست فاش کے درجے پرپہنچانے والے کپتان کے اپنے ایماندارکھلاڑی اورساتھی نہیں تھے۔؟کیاکپتان اپنی انہی تاریخی تقاریرمیں گرج برس کریہ نہیں فرماتے تھے کہ نوازاورزرداری کی حکومتوں میں ان کے اپنے لوگ اور قریبی ساتھی غریب عوام کاخون چوس کرمال بناتے اور کمیشن بڑھاتے ہیں پھراسی کپتان کی حکومت میںکپتان کے اپنے ہی وزیروں،مشیروں اور ساتھیوں نے آٹا،چینی،گھی،بجلی،گیس ،پٹرول اور ادویات کی مدمیںمال بنایااورکمیشن بڑھا یا نہیں۔؟ملک میں محض چارسال کے اندراشیائے خورونوش، بجلی ،گیس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافوں پراضافہ یوں نہیں ہوا۔آخرکوئی توتھے جنہوں نے اس طرح بیدردی اورسنگدلی کے ساتھ غریب عوام کولوٹا۔اس ملک کے غریب عوام آج جس درد اور کرب سے گزررہے ہیں اس میں کپتان کاپوراکاپوراہاتھ ہے۔کپتان اپنی حکمرانی میں چوروں اورلٹیروں اورکمیشن خوروں کوعوام پراس طرح نہ چھوڑتے تویہ غریب لوگ برسربازاراس طرح کبھی نہ لٹتے۔ بیگانے کہتے ہیں کہ کپتان جس دن اقتدارکی گلی سے رخصت ہوئے پھریہ کسی کویادبھی نہیں رہیں گے لیکن ایسانہیں ۔وزیراعظم عمران خان نے لوگوں کے دل ودماغ میں اپنی تاریخی تقاریراوراپنے بے مثال کارناموں کے ذریعے ایسے ایسے نقوش چھوڑے ہیں کہ کپتان کوبھولنااب ان کے لئے ممکن ہی نہیں۔اس ملک میں بدترین مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کی حالت کودیکھ کر یوں محسوس ہورہاہے کہ لوگ کافی عرصے بعدبھی عمران خان کوبھول نہیں پائیں گے۔روٹی کاخشک نوالہ منہ میں ڈالتے ہوئے جوکپتان یادآتے ہیں۔ بیروزگاری کے باعث ملنے والے فاقوں میں جس کپتان کی تصویرنظرآتی ہے،آٹا،چینی،گھی اوردال وچاول خریدتے ہوئے جس کپتان کی یادشدت سے ستانے لگتی ہے۔ بجلی، گیس اورفون کے بل جمع اورپٹرول وڈیزل بھرتے ہوئے جس کپتان کاچہرہ فوراًسامنے آتاہے۔ بچوں کی سکول فیس اداکرتے ہوئے جوآنسوکپتان کی یادمیں نکلنے لگتے ہیں ۔سوچنے کامقام ہے کہ اس کپتان کولوگ کیسے بھول پائیں گے۔؟کوئی مانے یانہ ۔لیکن سچ یہ ہے کہ کپتان اب لوگوں کے دلوں میں رس بس چکے ہیں۔ نواز، شہباز، زرداری اور مولانا کیا۔؟ وزیراعظم عمران خان کے جانے کے بعد باراک اوبامہ اورٹرمپ ہی اس ملک کے حکمران کیوں نہ بنیں وہ بھی لوگوں کے دل ودماغ سے عمران خان کوکبھی نہیں نکال سکیں گے۔ وزیراعظم عمران خان چار سال میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کوجس نہج اور غریبوں کی زندگی وحالات کوجس مقام پر لیکر گئے ہیں اب قیمتوں کوواپس اپنی جگہ پر لانا اور غریبوں کے حالات بدلنااتناآسان نہیں ۔آلہ دین کاچراغ کسی کے پاس نہیں کہ کپتان کے بعد کوئی آئے اور لمحوں، دنوں، ہفتوں یامہینوں میں حالات کاکایہ پلٹ  کر رکھ دیں ۔کپتان نے مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کی جس دلدل میں عوام کادھکیلاہے اس دلدل سے عوام کونکالنے میں اب وقت نہیں کافی وقت لگے گا۔جب تک عوام اس دلدل میں ہیں وہ نواز، شہباز، مولانا اور زرداری کے نہ چاہنے کے باوجودبھی ہرروزصبح اور شام وزیراعظم عمران خان کویادبہت یادکریں گے۔ حکومت یہی رہی یاکوئی اورآئی۔وزیراعظم عمران خان رہیں یا پھر شہباز، نواز، بلاول یا زرداری۔ عوام کا جب بھی اس کمر توڑ مہنگائی سے آمنا اور سامنا ہو گا۔ آپ یقین کریں اس ملک کے غریب عوام کوکپتان صرف کپتان ہی یادآئیں گے۔

مصنف کے بارے میں