ہماری سمجھ کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ 4/3 نہیں ،2/3 کا ہے: وکیل الیکشن کمیشن 

ہماری سمجھ کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ 4/3 نہیں ،2/3 کا ہے: وکیل الیکشن کمیشن 
سورس: File

اسلام آباد:  الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ ہماری سمجھ کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ 3/2 کا ہے۔ اسی لیے صدر مملکت کے تاریخ دینے پر الیکشن کا شیڈول جاری کیا ۔ 

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے کیس کی سماعت کی ۔الیکشن کمیشن کی طرف سے عرفان قادر پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے انہیں بات کرنے سے روک دیا جس پر الیکشن کمیشن کے پرانے وکیل سجیل سواتی نے دلائل دیے۔ 

  

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن شیڈول منسوخ کرنے سے پہلے عدالت سے رجوع کر سکتا تھا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم پر عمل کیا۔

اس پر جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ جس عدالتی حکم پر تمام ججز کے دستخط ہیں وہ کہاں ہے؟ اس کے جواب میں الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی سمجھ کے مطابق یہ تین دو کا فیصلہ تھا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ملک میں 20 سال سے دہشت گردی کا مسئلہ ہے، اس کے باوجود انتخابات ہوتے رہے ہیں۔ 90 کی دہائی میں تین مرتبہ الیکشن ہوئے، نوے کی دہائی میں دہشتگردی اور فرقہ واریت عروج پر تھی۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ دہشتگردی کے واقعات سنگین ہیں اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں لیکن آئین کو بھی دیکھنا ہے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا حکومت نے بجٹ میں الیکشن کے لیے رقم نہیں رکھی۔الیکشن تو ہر صورت میں 2023 میں ہی ہونے تھے۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ الیکشن کے لیے بجٹ آئندہ مالی سال کے لیے رکھا گیا تھا، قبل از وقت اسمبلی تحلیل ہوئی جس کا علم نہیں تھا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کے لیے چار لاکھ بارہ ہزار کی نفری مانگی گئی۔ انھوں نے کہا کہ دو لاکھ ستانوے ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

الیکشن کمیشن نے آئی ایس آئی کی بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی صورت حال مخدوش ہے۔ ان خطرات سے نکلنے میں چھ سے سات ماہ لگیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو معلومات آپ دے رہے ہیں، وہ سنگین نوعیت کی ہیں۔ کیا آپ کی یہ باتیں صدر مملکت کے علم میں ہیں؟ اگر آپ نے صدر مملکت کو نہیں بتایا تو غلطی کی ہے۔

جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا کوئی طریقہ کار ہے کہ الیکشن کمیشن ان رپورٹس کی تصدیق کروا سکے۔ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی وجہ نہیں کہ ہم ایجنسیوں کی رپورٹس پر شک کا اظہار کرسکیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دہشت گردی کا ایشو تو ہے۔

مصنف کے بارے میں