ریاست مدینہ کے نام پر سیاست…؟؟؟

ریاست مدینہ کے نام پر سیاست…؟؟؟

ملک کو ریاست مدینہ بنانے کے دعویدْار عمران خان کے پیروکاروں نے بلیو ایریا میں درختوں ، گاڑی کو آگ لگا دی جس کے باعث درجنوں قیمتی درخت جل کر خاکستر ہوگئے ہیں، مظاہرین نے چوک میں دوبارہ درختوں کو بھی آگ لگا ئی جسے دیکھ کرہر شخص تڑپ اٹھا،حضور اکرم نے فرمایا تھا کہ بوڑھوں، چھوٹے بچوں اور عورتوں کو قتل نہ کیا جائے، یہاں تک کہ سرسبز وشاداب کھیتوں، پھل دار درختوں اورباغات کو بھی نقصان پہنچانے سے منع فرمایا گیا ،ریاست مدینہ اور اسلامی ریاست میں غیر مسلم شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کا اہتمام کیا گیا ہے ،غیر مسلم شہری کو زبان یا ہاتھ پاؤں سے تکلیف پہنچانا اس کو گالی دینا، مارنا پیٹنا یا اس کی غیبت کرنا اسی طرح ناجائز اور حرام ہے جس طرح مسلمان کے حق میں ناجائز اور حرام ہے، آقا علیہ السلام نے میثاقِ مدینہ کی صور ت میں انہی تعلیمات کو عملی طور پر اس طرح نافذ فرمایا کہ نہ صرف مدینہ میں موجودتمام طبقات ایک سیاسی وحدت میں بدل گئے اور وہاں کافی عرصہ سے رائج انتشار کی کیفیات سیاسی استحکام میں بدل گئیں بلکہ اسلام کے فروغ کے لیے بھی دیر پا اثرات مرتب ہوئے جوکہ سرزمین ِعرب میں کفر و شرک کے خاتمہ کا باعث بھی بنے، آج ہم نے دین کو چھوڑکر دنیا کو’’ پلے‘‘باندھ لیا ہے جس کی وجہ سے ملک انارکی جانب بڑھ رہا ہے، معیشت، سیاست کا برا حال اور ادارے کمزور ہو چکے ہیں، دوسری طرف سیاستدان اقتدارکیلئے مرے جا رہے ہیں جب سے عمران خان شہر اقتدار سے نکلے ہیں وہ مرنے مارنے پر اتر آئے ہیں ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کو سیاسی شہید بنایا، معیشت نام کا مریض وینٹی لیٹر پر آ گیا، کیا آئی ایم ایف پاکستان کے مفاد میں موجودہ حکومت سے کوئی ڈیل کرے گا،کیونکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ قرض لینا ہے تو پٹرول مہنگا کرو، عمران خان کو آج بھی وہ اسپیس حاصل ہے جو پہلے کبھی کسی حکومت یا اپوزیشن کو حاصل نہیں تھی اسی لئے وہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے حکم کو روندھتا ہوا ڈی چوک پہنچ گیا؟ آئین اور اداروں کے ساتھ کھلواڑ پر آئین کو راستہ بنانا پڑے گا ورنہ عمرانی فتنہ ریاست کو نقصان پہنچائے گا، عوام کے مسائل نظر انداز کرنے کے ذمہ دار سیاستدان ہیں،دوسری طرف ڈرامہ کرنے کے بجائے عمران خان دھمکیوں کے ثبوت دیں تاکہ ریاست اس پر ایکشن لے سکے،عمران خان کو براہ راست قتل کی سنگین دھمکیاں ملی ہیں تو انہیں سازشی کرداروں کے نام بتانے کی ضرورت ہے، عمران خان کو ویڈیو سامنے لانی چاہئے؟ عمران خان سازش کا بیانیہ بنانے کیلئے جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں، عمران خان سپریم کورٹ، جوڈیشل کمیشن یا اہم لوگوں کو سازشی کرداروں سے آگاہ کریں جو انہیں قتل کروانا چاہتے ہیں، پاکستان میں سیاسی شہداء کی لمبی فہرست ہے جس میں لیاقت علی خان سے حسین شہید سہروردی اور فاطمہ جناح سے ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو تک بڑے نام شامل ہیں، بینظیر بھٹو نے شہید ہونے سے قبل اپنے خلاف سازش میں ملوث بڑے لوگوں کے نام لئے تھے، عمران خان اگر لوگوں کے نام چھپارہے ہیں تو وہ غلطی کررہے ہیں یا دھوکا دے رہے ہیں،ملک کو بندگلی سے نکالنے کے لیے قومی ڈائیلاگ شروع کیا جائے، سیاسی جماعتوں میں اختلافات کے باوجود اس امر پر سب کا اتفاق ہو سکتا ہے کہ آئین پاکستان کو کیسے نافذ کیا جائے، پہلے مذہبی تشدد کی بات کی جاتی تھی، آج عمران خان کی صورت میںسیاسی تشدد پروان چڑھ رہا ہے، حالات اسی طرح رہے تو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے، سیاست میں گالم گلوچ، بدزبانی اور گھٹیا گفتگو کا استعمال ہو رہا ہے، پاکستانی معاشرے میں ایسے کلچر کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیے، عام پاکستانیوں کو صحت و تعلیم کی سہولتیں دستیاب نہیں، ملک کا کسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے ،عدالت عظمیٰ کا احترام اپنی جگہ لیکن اس طرح اسلام آباد پر چڑھائی کرنا کون سا عقل مندی کا کام ہے عدالت کو ایکشن لینا چاہیے ، اس وقت ملکی معاملات بہت گمبھیر ہوچکے ہیں، عوام کے اندر صبر کے پیمانے لبریز ہوتے نظر آرہے ہیں ، حکومت کو کمزور کرنے کیلئے نئی پریشانیاں پیدا کی جارہی ہیں ، حکومت کی اتھارٹی ابہام میں رہے گی تو حکومت پرفارم نہیں کرسکے گی اس لئے شہبازشریف سرکارکو سخت فیصلے کرنے پڑیں گے ورنہ پانی سر سے بھی گزر سکتا ہے؟ جو ماحول عمران خان نے پیدا کردیا ہے اس میں تباہی ہی تباہی ہے،اس نے قوم کو تقسیم کردیا اور نوجوان نسل کو گمراہ کردیا ہے، جس لائن پر عمران خان چل نکلا ہے وہ کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں ، وزیر اعظم مان رہے ہیں کہ معیشت بہت خراب ہوگئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف ابھی تک بڑے فیصلے لینے سے قاصر ہیں،سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ فیصلے اپنے مفاد کیلئے نہیں عوامی مفاد کیلئے کریں ، آج پھر انسانیت کو ریاست مدینہ کے نافذ کردہ آئین کی ضرورت ہے جو نفرتوں کو مٹا دے اور دوریاں ختم کر کے انسانیت کو ایک دوسرے کے قریب کر سکے، خاص کر مسلمانوں کو اپنے پیارے نبی کی سیرت کے مطالعہ سے دْنیا کو یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جس کی بْنیادی تعلیمات ہیں ہی امن ، برداشت ، احترام اور محبت پر ،اِس لئے اسلام ہر انسان کیلئے ، ہر سوسائٹی کیلئے اور ہر زمانے کیلئے آیا ہے۔

مصنف کے بارے میں