از خود نوٹس کا اختیار چیف جسٹس کا ہے نہ  فرد واحد کو ملک کا کنٹرول دیا جا سکتا ہے، حمزہ کی حکومت ختم کرکے سپریم کورٹ نے سیاسی بحران پیدا کیا: عرفان قادر 

از خود نوٹس کا اختیار چیف جسٹس کا ہے نہ  فرد واحد کو ملک کا کنٹرول دیا جا سکتا ہے، حمزہ کی حکومت ختم کرکے سپریم کورٹ نے سیاسی بحران پیدا کیا: عرفان قادر 
سورس: file

وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے ذریعے پولیٹیکل انجینئرنگ کا تجربہ کیا گیا، اس کیس کے ایک جج آج بھی سپریم کورٹ میں سب سے آگے ہیں۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا ازخود نوٹس کا اختیار چیف جسٹس کا ہے۔ حمزہ کی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے سے گری ۔عدالتوں نے سیاسی بحران پیدا کیا۔ 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ملک کے اہم مسائل عدلیہ اور پارلیمان سے متعلق ہیں، دنیا بھر میں جمہوری ادارے اپنے دائرہ کارہ میں رہتے ہیں، یہ نہیں ہوتا کہ ایک ادارہ دوسرے پر چڑھ دوڑے۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق کام کرنے والے اداروں کی عزت ہے، آئین کے مطابق فرد واحد کو ملک کا کنٹرول نہیں دیا جا سکتا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ 10سال کے چند ضروری کیسز آپ کے سامنے رکھوں گا، جوڈیشلائزم آف پالیٹیکس ہوتی رہی، سیاست کو اپنی ڈگر پر چلانے کی کوشش کی گئی، یوسف گیلانی کو سزاد دے کر عدالت نے معاملہ اوپر لے لیا، یوسف گیلانی کی نااہلی قانون کی خلاف ورزی تھی۔

عرفان قادرکا کہنا تھا کہ پاناما کیس پر نوازشریف پابند سلاسل اور عمران خان وزیراعظم بنے، پاناما کیس کے ذریعے پولیٹیکل انجینئرنگ کا تجربہ کیا گیا، پاناما کیس کے ایک جج آج بھی سپریم کورٹ میں سب سے آگے ہیں، حکومتیں عدم اعتماد سے تو جا سکتی ہیں، عدالتی فیصلوں سےنہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ نوازشریف کو تاحیات نا اہل قرار دیا گیا، جب کہ آئین میں تاحیات نااہلی کا ذکر ہی نہیں، نوازشریف تمام فیصلوں کے باوجود سیاسی طور پر زندہ رہے، ان کے پارٹی ہیڈ بننے پر بھی پابندی لگادی گئی، آئین میں کہیں نہیں لکھا سوموٹو کا حق صرف چیف جسٹس کو ہے۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت عدالتوں کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، ہمیں آئین کو فوقیت دینی ہے، عدالت کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا چاہئے، سپریم کورٹ میں 50 ہزارمقدمات زیر التواہیں، ججز کی تقرری میں ڈیڈ لاک نہیں ہونا چاہئے، سینیارٹی کی بنیاد پر ججز کو سپریم کورٹ آنا چاہئے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ پرعدالت نے نظرثانی اپیل لانے کا کہا، پھر الیکشن کمیشن نظرثانی کیلئے عدالت گیا، جسٹس منصور، جسٹس فائز نے بینچز کی تشکیل پر سوالات اٹھائے، پاکستان میں عدلیہ کے اندر تقسیم موجود ہے، عدلیہ اور پارلیمان میں تنازع ہو تو مل بیٹھ کر تصفیہ ہوتا ہے، عدلیہ اپنے معاملات افہام وتفہیم سے طے کرے۔

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ جب تک الیکشن نہیں ہوتے نگراں حکومتیں رہیں گی، پنجاب، خیبرپختونخوا کے الیکشن کا فیصلہ درست نہیں تھا، ہر ادارہ آئین کے تابع ہے، عدلیہ کو اپنے مسائل مل بیٹھ کر حل کرنا چاہئے، ہمارے معاشرے میں ساس کی بڑی عزت ہوتی ہے، لیکن ججز اپنےعزیزوں کے کیسز نہیں سن سکتے۔

مصنف کے بارے میں