پسندکی شادی پرقتل کی دھمکی،لڑکی کاوالدین کے خلاف عدالت سے رجوع

پسندکی شادی پرقتل کی دھمکی،لڑکی کاوالدین کے خلاف عدالت سے رجوع

اسلام آباد: پسند کی شادی کرنے والی ایک لڑکی نے والدین اوربھائیوں کی جانب سے تیزاب پھینکنے اور قتل کی دھمکیاں دینے پر عدالت سے رجوع کرلیا۔گجرات کی تحصیل کھاریاں کی رہائشی مسما سعدیہ کی جانب سے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اس نے اپریل 2016 میں ایف سیون فور فرانس کالونی کے رہائشی وقاص سے پسند کی شادی کی۔

درخواست گزار کے مطابق شادی کے بعداس کے والدین نے اسے خاوند کی پاس نہیں جانے دیا، جس کے بعد وہ اپنے والدین کو چھوڑ کر اپنے خاوند کے پاس آگئی۔خاتون نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اس کے والدین اور بھائی اسے اغوا کرنے، تیزاب پھینکنے اور قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ تھانہ کوہسار پولیس کو درخواست دینے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔

خاتون کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج بدھ30 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔پسند کی شادی کو پاکستانی معاشرے میں اکثر والدین کی جانب سے قبول نہیں کیا جاتا اور ایسے جوڑوں کو دھمکیوں کے ساتھ ساتھ انھیں غیرت کے نام پر قتل کرنے کے واقعات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔

اس حوالے سے سب سے بدترین واقعہ رواں برس جون میں پیش آیا تھا جب پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر اس کی والدہ نے جلا کر قتل کردیا تھا۔پولیس کے مطابق تھانہ فیکٹری ایریا کی حدود میں مست اقبال روڈ کی رہائشی 18 سالہ زینت نے گھر سے فرار ہو کر پسند کی شادی کی تھی، جس پر اس کے اہلخانہ ناراض تھے، بعدازاں لڑکی کے گھر والے اسے بہلا پھسلا کر واپس گھر لائے کہ وہ باقاعدہ طور پر اس کی رخصتی کریں گے، تاہم گھر لاکر زینت کی والدہ نے اس پرپیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی،جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئی۔

بعدازاں پولیس کے مطابق لڑکی کی والدہ نے اقبال جرم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھوں نے اس پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی۔

مصنف کے بارے میں