کورونا وائرس کی نئی قسم نے دنیا بھر میں ایکبار پھر خطرے کی گھنٹی بجادی

کورونا وائرس کی نئی قسم نے دنیا بھر میں ایکبار پھر خطرے کی گھنٹی بجادی

لندن: کورونا وائرس کی نئی قسم " اومی کرون " کی دریافت نے پوری دنیا کو ایکبار پھر سے محتاط کردیا ہے ۔ یورپی یونین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اومی کرون کو سمجھنے میں 3 ہفتے اور اس کی ویکسیئن کی تیاری میں کتنا وقت لگے گا ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم " اومی کرون " کی دریافت سے عالمی سطح پر تشویش بڑھ رہی ہے  ۔عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے اس کو کورونا وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ خطرناک قسم قراردیا ہے  ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی قسم میں پرانی قسم کے مقابلے میں پچاس سے زائد تبدیلیاں پیدا ہوچکی ہیں اور کوئی بھی ویکسیئن اس پر اثر کرنے میں ناکام ہے ۔ ماہرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ابھی اس وائرس کو سمجھنے میں دو سے تین ہفتے لگ سکتے ہیں اورویکسئین کی فوری تیاری میں کتنا وقت لگے گا ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔

یورپی یونین کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ماہرین اس نئی قسم پر ریسرچ شروع کرچکے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ معمولی تبدیلیوں کے بعد پہلے سے موجود کورونا وائرس کی ویکسیئن کے ذریعے ہی اس پر کنٹرول پایا جاسکتا ہے  تاہم اس بارے ابھی حتمی طورپر کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔

کورونا وائرس کی نئی قسم پر تحقیق کے لئے عالمی ادارے سرگرم ہیں ایسے حالات میں یورپی یونین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو ’اومی کرون‘  کو مکمل سمجھنے کے لیے 2 سے 3 ہفتے درکار ہیں۔

جنوبی افریقہ میں ’اومی کرون‘  کی دریافت کے باعث کئی ملکوں نے سفری پابندیاں عائد کردی ہیں جن پر جنوبی افریقہ نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں غیر منصفانہ قراردیا ہے ۔

یاد رہے کہ  خطرناک وائرس کےکیسز کی جنوبی افریقہ، یورپ اور اسرائیل میں تصدیق ہوچکی ہے۔ وائرس کا مزید پھیلاؤ روکنےکے لیے عالمی سطح پر ہنگامی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے ۔