اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کر لی ،نواز شریف کی ضمانت 8ہفتوں کیلئے منظور کی گئی ۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر  کچھ دیر قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔

تفصیلات کے مطابق نیب نے نواز شریف کی محدود اور مشروط ضمانت پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ اس کیس میں میرٹ پر بات نہیں کرتے، ہم صرف انسانی بنیادوں پر یہ بیان دے رہے ہیں۔ عدالت چاہے تو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ٹائم فریم کے تحت سزا معطل کر دے۔

دوسری صورت ہے کہ درخواست ضمانت کو التواء میں رکھا جائے۔ اس دوران نواز شریف کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ منگوا لی جائے۔ پہلی صورت میں سپریم کورٹ نے علاج کیلئے چھ ہفتے کیلئے سزا معطل کی تھی، سپریم کورٹ نے سزا معطلی کے وقت کچھ پیرا میٹرز طے کیے تھے۔ عدالت نے واضح کیا تھا کہ نواز شریف ان چھ ہفتے کے دوران ملک سے باہر نہیں جا سکتے تھے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے ہمیشہ کیس میرٹ کے اوپر فکس کیا، جتنا وقت میڈیکل گراؤنڈز پر گزار دیا ، اگر میرٹ پر کرتے تو کیس بھی ختم ہو جاتا۔

اپیل جب سے زیر سماعت ہے، اگر دلائل ہوتے تو اب تک اپیل پر بھی فیصلہ ہو جاتا۔ ابھی تک جج وڈیو سکینڈل والے معاملے پر بھی سماعت مکمل نہیں ہو پائی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اسلام آباد کے قیدیوں پر ایسی صورت میں فیصلہ کون کرتا ہے؟ ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت ہی اسلام آباد کے قیدیوں پر بھی فیصلہ کرتی ہے ، رہائی کے اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ایک ڈاکٹر قیدی کی رپورٹ بنائے اور جیل سپرٹنڈنٹ اس کو رہا کر دے۔