ہر چار میں سے ایک فرد کوا یک بار فالج کے امکانات ہوتے ہیں، ماہرین  طب

having stroke,paralysis,medical experts,peoples
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد:ماہرین نے فالج سے آگاہی کے عالمی دن کی مناسبت سے شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں منعقدہ سیمینار میں فالج کے خطرات اور روک تھام کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اس موقع پر مہمانِ خصوصی صداقت علی عباسی، رکن قومی اسمبلی پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ فالج کی آگاہی کے فروغ کیلئے قانون سازی اور عوامی پیغامات کے ذریعے بڑی سطح پر ہر ممکن طریقے سے کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آگاہی پیغامات مختصر اور آسان ہونے چاہیئیں تاکہ انہیں عام آدمی کیلئے قابل فہم بنایا جا سکے۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کی ہیڈ اور کنسلٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر میمونہ صدیقی جو کہ پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی کی نائب صدر بھی ہیں، نے کہا کہ فالج دماغ پر ہونے والا حملہ ہے جس کا تعلق دماغ میں خون کی فراہمی منقطع ہونے سے ہے، جسکی وجہ دماغ میں خون بہنا یا جم جاناہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہائی بلڈ پریشر، غذا، تمباکو نوشی اور ورزش کی کمی اور ماحولیاتی آلودگی سمیت دیگر نقصان دہ عوامل پر توجہ دینے سے 80 فیصد فالج کے کیسز کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر میمونہ نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر افراد، خاندان اور معاشرے پر فالج کے اثرات تباہ کن ہیں۔

فالج کا شکار ہونے والے افراد کونقل و حرکت، بول چال اور فہم و ادراک میں دقت کے ساتھ ساتھ نفسیاتی، معاشرتی اور مالی پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔ فوجی فائونڈیشن ہسپتال کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر حسنین ہاشم جو کہ پاکستان اسٹروک سوسائٹی کے نائب صدربھی ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں مزید اسٹروک یونٹ کھولے جائیں اورمزید تربیت یافتہ عملہ دستیاب ہونا چاہئے۔ انہوں نے پورے ملک میں فالج کے حوالے سے کیئے جانے والے کام میں پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی اور پاکستان اسٹروک سوسائٹی کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے کنسلٹنٹ اسٹروک اسپیشلسٹ ڈاکٹر راجہ فرحت شعیب نے کہا کہ ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ پچاس لاکھ افراد فالج کا شکارہوتے ہیں اور 58 لاکھ افراد اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

پاکستان میں ایک لاکھ افراد میں سالانہ شرح اموات 1990سے 40.9 فیصد تک بڑھ چکی ہے جو کہ اوسطاً 1.8 فیصد سالانہ ہے۔ تین لاکھ پچاس ہزارپاکستانی ہر سال فالج کا شکار ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فرحت نے مزید کہا کہ اس سال فالج سے آگاہی کے عالمی دن کا موضوع "تحریک میں شامل ہوں" ہے اور اس میں شمولیت کیلئے ہم عوام الناس میں بیداری کی تحریک پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہم نے اپنی نوجوان نسل کو اس مہم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہذا ہم بچوں کیلئے ایک اسٹوری بک شروع کر رہے ہیں جس کا عنوان "ایکٹ فاسٹ/ گلا ب جان فالج سے کیسے بچی" ہے۔ مہ پارہ فرحت راجہ اور ڈاکٹر راجہ فرحت شعیب اس کے مصنف ہیں۔ شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ذیشان بن اشتیاق نے سیمینار میں شرکت پر مہمانِ خصوصی اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور معزز مہمانوں کو شیلڈز پیش کیں۔