موٹروے ریپ کیس: ملزموں اور مقدمہ کی مدعی کی تصاویر اور ویڈیو چلانے پر پابندی عائد

motorway-rape-case-airing-pics-and-videos-of-accuses-victim's-banned
کیپشن: FILE PHOTO

لاہور: عدالت عالیہ نے موٹروے ریپ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی، شریک ملزم اور مقدمہ کی مدعی کی تصاویر اور ویڈیو چلانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

تفصیل کے مطابق موٹروے خاتون زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی تصاویر اور ویڈیو نشر کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس قاسم خان نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کر دیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری تحریری فیصلے میں ملزمان کی گرفتاری سے متعلق وزرا اور مشیروں کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پیمرا عدالتی حکم پر من وعن عملدرآمد کرائے۔ عدالت نے کیس کی کارروائی ایک ہفتے کیلئے ملتوی کر دی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجرپورہ میں گوجرانوالا کی رہائشی ایک خاتون کیساتھ اجتماعی زیادتی کا دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا تھا۔ متاثرہ خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ لاہور سے واپس اپنے گھر جا رہی تھی کہ دوران سفر موٹروے پر پیٹرول ختم ہو گیا۔ اس نے گاڑی سائیڈ پر پارک کرکے سرکاری نمبروں پر مدد کیلئے ٹیلی فونز کالز کیں لیکن کوئی نہ آیا۔

اسی اثنا میں ملزم عابد ملہی اور شفقت نے گاڑی کا شیشہ توڑا، اسے باہر نکال کر زدوکوب کیا اور اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

ملزمان جب خاتون کو موٹروے پر زدوکوب کر رہے تھے تو اسی وقت ایک راہ گیر ڈرائیور نے خطے کو بھانپتے ہوئے پولیس کو فون کرکے ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔ اس کے بعد پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور ہوائی فائرنگ کی جس سے ملزمان وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

واقعہ میڈیا میں رپورٹ ہوا تو انتظامیہ نے کیس کو حل کرنے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا۔ انتہائی تگ و دو کے بعد کیس کے ملزم شفقت کو پولیس نے واقعے کے 4 روز بعد دیپالپور سے گرفتار کیا جبکہ مرکزی ملزم عابد ایک ماہ تک فرار رہنے کے بعد 12 اکتوبر کو لاہور کے مضافاتی علاقے مانگا منڈی سے گرفتار ہوا تھا۔