سی این جی15 سال میں پہلی باریکمشت 15 روپے مہنگی ہوگی

سی این جی15 سال میں پہلی باریکمشت 15 روپے مہنگی ہوگی
کیپشن: image by facebook

کراچی: آل پاکستان سی این جی فورم کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرمایہ کاروں کے اربوں روپے سی این جی سیکٹر میں لگادیے ، اب اسے بند کررہی ہے ، 15 سال میں پہلی بار سی این جی یک مشت 15 روپے مہنگی ہونے جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آل پاکستان سی این جی فورم کی جانب سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالسمیع خان کا کہان تھا کہ حکومت نے سی این جی سیکٹر کی گیس کی قیمت میں 40 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے ، اگر اس پرعمل ہوا تو سی این جی کی فی کلو قیمت پر 22روپے کا اضافہ ہوگا۔

پریس کانفرنس میں گیس کی قیمت 700 فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 980 روپے کی تجویز دی گئی ہے جس پر عمل درآمد کے بعدسندھ اور بلوچستان میں فی کلو سی این جی 82 سے بڑھ کر 105 روپے فی کلو تک پہنچ جائے گی جس سے سی این جی اور پٹرول کی قیمتوں کا فرق نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔

عبدا لسمیع خان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی سی این جی کی سپلائی ہفتے میں تین دن بند رہتی ہے، اگر حکومت نے سی این جی سیکٹر کے لیے تجویز کردہ قیمت پر نظر ثانی نہیں کی تو احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کراچی شہر میں 70 فیصد ٹرانسپورٹ سی این جی پر منتقل ہوچکی ہے ، اتنی مہنگی سی این جی عوام کیسے خریدے گی۔

اس موقع پر شبیر سلیمان جی کا کہناتھا کہ ہم نئے پاکستان میں داخل ہوکر سوچ رہے تھے کہ مسائل حل ہوں گے لیکن ایک بڑا مسئلہ آگیا۔ 15 سال میں پہلی دفع گیس 15 روپے کلو مہنگی ہونے جارہی ہے۔ایف بی آر نے سارے ٹیکسز بلوں میں شامل کردیئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی این جی اسٹیشن مالکان ایک لاکھ روپے تک ٹیکسوں کی مد میں دے رہے ہیں۔ سی این جی صرف غریبوں کا فیول ہے ، قیمتوں میں اضافے سے اس کا سارا بوجھ عوام پر آجائے گا۔

ہمارے لیے گیس کی قیمت کا تعین اوگرا کرتی ہے، حالیہ بڑھواوے میں 200روپے فی ایم بی ٹی یو بڑھادیا گیا جبکہ سوئی گیس کی آخری عوامی سماعت میں کہا گیا تھا کہ یہ اضافہ 44 روپے سے زیادہ نہیں ہوگا۔ 44 روپے اضافہ برداشت کیا جاسکتا ہے لیکن 200روپے ناممکن ہے۔