افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے خبردار رہنا ہوگا: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

افغان امن عمل کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے خبردار رہنا ہوگا: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کیلئے بہت اہم ہے

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات کا آغاز بہت اہم قدم ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے مذاکرات میں امن عمل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ چیئرمین افغان مفاہمتی کونسل کا دورہ پاکستان اہم پیشرفت ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے۔ عالمی برادری افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کر رہی ہے۔ اس بات کا اعتراف ہوا ہے کہ افغان مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ افغان قیادت کو قیام امن کے اس موقع سے فائدہ اٹھانا اور ہمیں امن عمل کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے خبردار رہنا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے۔ افغان عوام پر مسئلے کا کوئی حل مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ افغانستان میں امن علاقائی ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔

اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد اور کابل کو بھی معاملات کے حل کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔ افغان مہاجرین کی باوقار واپسی امن کیلئے ضروری ہے۔ ہمیں حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مستقبل کی جانب بڑھنا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں امن واستحکام ایک دوسرے سے مشروط ہے۔ افغانستان کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں چیئرمین افغان مفاہمتی کونسل ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ بھرپور مہمان نوازی اور استقبال پر پاکستانی حکام کا شکر گزار ہوں۔ یہ میرا وفد کے ہمراہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات اہم موقع ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے عوام کی خوشحالی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے امن مذاکرات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ابھرتے ہوئے نئے مستقبل کے موقع پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہوں۔ امن کا قیام دونوں ممالک کیلئے انتہائی اہم ہے۔ افغان امن مذاکرات میں پاکستان نے اہم مصالحتی کردار ادا کیا۔ عوام کی امنگوں کے مطابق ہمیں نئے مستقبل کی جانب دیکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے فوائد اور نقصان سے سبق سیکھنا ہے۔ افغان امن عمل میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ ہمیں خوشحالی کی منزل کیلئے عوامی اور مواصلاتی رابطوں کو فروغ دینا ہے۔ تجارت اور اقتصادی سرگرمیوں کیلئے بھی امن کی منزل حاصل کرنی ہے۔

چیئرمین افغان مفاہمتی کونسل نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی، انتہا پسندی سمیت متعدد مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ پرامن بقائے باہمی کیلئے ہمیں رابطوں کو فروغ دینا ہے۔ دوحہ مذاکرات میں افغانستان میں تشدد کے خاتمے پر توجہ مرکوز ہے۔ افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ مستقبل کا راستہ آسان نہیں، ہمیں مل کر آگے چلنا ہے۔ پاکستان اور افغانستان نے امن کیلئے بھاری قیمت چکائی ہے۔ لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔