اسلام آباد ہائیکورٹ: بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کا معاملہ عدالت پہنچ گیا  

اسلام آباد ہائیکورٹ: بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کا معاملہ عدالت پہنچ گیا  

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھارت میں پاکستانی ہندوؤں کے قتل پر درخواست دائر کر دی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ کو معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کے احکامات دیئے جائیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس پر پابندی لگوانے، پاکستان میں بھارتی سفارتخانے کیخلاف اقدامات اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں کہا کہ گیارہ ہندوؤں کے قتل میں بھارتی سفارتخانے کا کردار نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی سفارتخانے نے ویزا جاری کرنے کے بعد معلومات بھارتی ایجنسی را کو فراہم کیں۔

یاد رہے کہ پاکستان ہندو کونسل کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل پر عالمی عدالت انصاف جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

گزشتہ دنوں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیش کمار کا کہنا تھا کہ بھارت میں گزشتہ ماہ قتل کیے گئے 11 پاکستانیوں کو مجبور کیا گیا کہ پاکستان میں مخبری کریں اور ایسا نہ کرنے پر انہیں قتل کیا گیا ۔ اب جلد ہی بھارت کے اس مجرمانہ عمل کے خلاف عالمی عدالت انصاف جاؤں گا۔

رمیش کمار کا کہنا تھا کہ بھارت میں قتل ہونے والے خاندان کی خاتون شری متی مکھی کہتی ہیں انصاف نہ ملا تو وہ خود سوزی کر لیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان یا پاکستان کے مختلف علاقوں میں انتہا پسندی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی ہی ملوث ہے اور بھارت میں پاکستان سے گئے 11ہندوؤں کے قتل، مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم اور اس کیس کو رول ماڈل بناتے ہوئے کشمیر کے نہتے شہریوں پر ظلم کی داستانوں کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کروں گا۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے پاکستانی ہندوؤں کے احتجاج نے عالمی سطح پر مودی حکومت کا چہرہ بے نقاب کیا۔ بھارتی ہائی کمیشن میں جا کر ہم نے اسٹاف آفیسر کو مطالبات پیش کیے کہ بھارت 11 پاکستانی ہندوؤں کے خون کا حساب دے جبکہ مطالبات میں پاکستان کو تحقیقات میں شامل کرنے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ دینے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی پٹیشن داخل کرنا چاہتے ہيں اور ہمارا عالمی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ اس خاندان کے بھارت میں موجود دیگر افراد کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے۔

واضح رہے کہ 9 اگست 2020 کو بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جودھ پور میں 11 پاکستانی ہندو پراسرار طور پر ہلاک کر دیے گئے تھے۔