نکاراگوا میں جعلی خبروں کی اشاعت پر 4 سال تک قید کی سزا کی تجویز

نکاراگوا میں جعلی خبروں کی اشاعت پر 4 سال تک قید کی سزا کی تجویز


 ماناگوا: وسطی امریکی ملک نکاراگوا میں صدر ڈینیئل اورٹیگا کی جماعت کے نمائندوں نے پیر کو ایک قانون تجویز کیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے پر چار سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مجوزہ مسودہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ غلط یا مسخ شدہ معلومات پھیلانے پر2 سے 4 سال تک قید کی سزا دی جا سکےگی۔ مجوزہ قانون کے تحت دھوکہ دہی ، سائبر جاسوسی ، شناخت کی چوری یا انٹرنیٹ کے ذریعے چائلڈ پورنوگرافی کاالزام ثابت ہونے پر 2 سے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔

نسلی ، ثقافتی یا مذہبی حوالے سے ذاتی ڈیٹا تک رسائی اور لوگوں کو دھمکیاں دینے کے لئے سوشل نیٹ ورک کے استعمال کے معاملات بھی مجوزہ قانون کے دائرہ کار میں آئیں گے۔ مجوزہ بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جہاںصدر اورٹیگا کے حامی اکثریت میں ہیں۔

گزشتہ ہفتے بھی ایک متنازعہ بل تجویزکیا گیا تھا جس کے تحت بیرون ملک سے فنڈ وصول کرنے والے ہر فرد کا نام وزارت خارجہ میں بطور "غیر ملکی ایجنٹ" درج ہوگا ، اس کیکڑی نگرانی کی جائےگی ، شہری وسیاسی حقوق کے حوالے سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ اس کا اطلاق غیر سرکاری تنظیموں اور ان کے غیرملکی نمائندوں پر بھی ہوگا ۔

واضح رہے کہ یہ بل نہ صرف اندرون ملک بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ہدف تنقید بنا ۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے صدر اورٹیگا پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ملک میں جابرانہ آمریت قائم کر رکھی ہے اور 2018ءمیں حکومت مخالف احتجاج کے دوران 300 سے زائد مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔