وزیراعظم عمران خان کا جی ٹونٹی ممالک سے قرضوں میں نرمی میں توسیع کا مطالبہ

وزیراعظم عمران خان کا جی ٹونٹی ممالک سے قرضوں میں نرمی میں توسیع کا مطالبہ
کیپشن: قرضوں کی واپسی میں نرمی ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کا تیز ترین اور موثر طریقہ ہے، عمران خان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے جی ٹونٹی ممالک سے  ایک بار پھر مطالبہ کر دیا ہے کہ قرضوں میں نرمی میں کم از کم مزید ایک سال توسیع کی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے متعلق اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے ہر فرد کو کورونا ویکسین تک آسان رسائی حاصل ہونی چاہیے۔ اس وقت تک کوئی محفوظ نہیں اور جب تک سب محفوظ نہ ہوں۔ دنیا اب بھی کورونا وبا سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ امید ہے کورونا ویکسین جلد تیار ہو جائے گی۔

عمران خان کا خطاب میں مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دنیا پر غیر معمولی اثرات ہوئے ہیں۔ پاکستان نے کورونا وبا میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔ پاکستان سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں کامیاب ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ طبی اور معاشی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے وبا پر قابو پانا ضروری ہے جبکہ قرضوں کی واپسی میں نرمی کی توسیع سے کریڈٹ ریٹنگ متاثر نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جی ٹونٹی کی طرف سے قرضوں میں نرمی میں کم از کم ایک سال توسیع کی جائے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں بحث شروع کرائی جبکہ میں نے اپریل میں قرضوں کی واپسی میں نرمی کا بین الاقوامی اقدام شروع کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 1930ء کی اقتصادی کساد بازاری کے بعد کورونا سے سب سے بڑا معاشی بحران پیدا ہوا۔ قرضوں کی واپسی میں نرمی ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کا تیز ترین اور موثر طریقہ ہے۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے قرضوں کی واپسی میں نرمی کے اقدام میں حصہ لیں۔ ایسے قلیل مدت اقدامات اٹھائے جائیں جن میں سرکاری اور نجی کریڈیٹرز بھی شامل ہوں۔ صحت، ماحول اور ایس ڈی جیز کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے۔ سرمایہ کاری اور پائیدار انفراسٹرکچر معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر اکٹھے کرنے کیلئے یو این انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فیسلیٹی قائم کی جائے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو کورونا بحران سے نکلنے کیلئے 2.5 ٹریلین ڈالر درکار ہونگے۔ امیر ملک غریب ممالک کیلئے 500 ارب ڈالر کا خصوصی فنڈ قائم کریں۔