مسلمانوں اورعیسائیوں سے بھارتی شہریت چھین لی جائے ، انتہاپسند ہندو رہنما کا مطالبہ

مسلمانوں اورعیسائیوں سے بھارتی شہریت چھین لی جائے ، انتہاپسند ہندو رہنما کا مطالبہ

نئی دہلی : انتہا پسند ہندو رہنما نےبھارت کو ہندو ریاست قرار دینے کا مطالبہ کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دواکتوبر تک ان کی دی گئی ڈیڈ لائن پر عمل نہ کیا گیا تو بھارت بھر میں " جل سمادھی " کی جائے گی ۔  

تفصیلات کے مطابق بھارت میں   انتہا پسند ہندو رہنما سنت پرم ہنس نے کہا کہ دواکتوبر تک بھارت  کو ہندوریاست قرار دیا جائے ۔ اگر ان کے مطالبے کو نہیں مانا گیا تو پھر بھارت بھر میں جل سمادھی کی تحریک چلائی جائے گی ۔ 

ان کا کہناتھا کہ بھارت میں موجود مسلمانوں اور عیسائیوں سے ان کی شہریت چھین لی جائے کیونکہ بھارت ہندو دھرم کے لئے بنا ہے یہاں پر بسنے والے لوگ ہندو ہی ہونے چاہئیں  ۔

انتہا پسند ہندو  رہنما نے کہا کہ بھارت میں ہندوؤں کے علاوہ اور مذہب کے لوگ بھی بستے ہیں لیکن وہ خود کو بھارتی نہیں سمجھتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت ہندوؤں کا ملک ہے  تو پھر حکومت کو چاہئے کہ وہ بھارت کو ہندوؤں کی ہی ریاست قرار دے اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو دی گئی بھارتی شہریت واپس چھین لی جائے ۔ 

یاد رہے کہ ہندو مذہب کی روایات کے مطابق جل سمادھی کی تحریک میں ہندو سادھو پانی میں مردہ بن کر لیٹ جاتے ہیں اور اس کیفیت کو ہندو مذہب کے مطابق بہت نحوست کی علامت سمجھا جاتا ہے  کیونکہ صدیوں پہلے جب کبھی سادھو مہاراج کسی بستی یا شہر کے لوگوں سے ناراض ہوکر جل سمادھی  کرتے تھے تو وہاں پر فصل سوکھ جاتی تھی اور وہاں کے لوگ بیمار ہوجاتے تھے جس کے بعد اس علاقے کے بڑے سادھوؤں کو راضی کرنے کے لئے ان کو چڑھاوے چڑھایا کرتے تھے ۔