امریکا کے ساتھ جانا ہے یا روس اور چین کے ساتھ ؟  شہباز شریف اور حنا ربانی کھر کی خفیہ بات چیت لیک 

امریکا کے ساتھ جانا ہے یا روس اور چین کے ساتھ ؟  شہباز شریف اور حنا ربانی کھر کی خفیہ بات چیت لیک 
سورس: file

اسلام آباد : پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کی امریکا ، چین اور روس کے ساتھ تعلقات کے بارے میں گفتگو لیک ہوگئی ہے۔ 

’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق گیارہ ستمبر کے بعد اربوں ڈالر کی امریکی اقتصادی اور سکیورٹی امداد حاصل کرنے والا پاکستان اب چینی سرمایہ کاری اور قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے۔

ڈسکورڈ لیکس کی دستاویزات میں سے ایک کے مطابق پاکستان کی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے مارچ میں دلیل دی تھی کہ ان کا ملک اب چین اور امریکہ کے درمیان وسطی بنیاد برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔

’’پاکستان کے سخت انتخاب" کے عنوان سے ایک داخلی میمو میں حنا ربانی کھر نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد کو مغرب کو خوش کرنے والے کے طور پر خود کو ظاہر کرنے کی روش سے گریز کرنا ہو گا۔ کھر نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو برقرار رکھنے کی پاکستان کی جبلت بالآخر اس کے مکمل فوائد کو قربان کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری ایک سچ ہے۔

ایک اور دستاویز میں مورخہ 17 فروری کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ میں ووٹ کے حوالے سے اپنے ایک ماتحت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان روس کے ناراض ہونے کے خوف سے 32 دیگر ملکوں کے ساتھ نہیں گیا۔