طالبان نے ملک میں ’پوست‘ کی کاشت پر پابندی لگا دی

طالبان نے ملک میں ’پوست‘ کی کاشت پر پابندی لگا دی
سورس: فائل فوٹو

کابل: افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے کسانوں کو ملک میں پوست کی کاشت سے روک دیا۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق طالبان نے قندھار کے گاؤں دیہاتوں میں بھی پوست کی کاشت پر پابندی کے اعلانات کیے اور کہا کہ اب پوست کی کاشت پر پابندی ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے پوست کی کاشت روکنے کے احکامات کے بعد افیون کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ پوست کی کاشت کے حوالے سے مشہور صوبوں قندھار، ارزوگان اور ہلمند کے کسانوں کے مطابق افغانستان میں افیون کی قیمت 70 ڈالر فی کلو سے 200 ڈالر فی کلو ہوگئی ہیں۔

دنیا کی تقریباً 80 فیصد افیون کی برآمدات افغانستان سے کی جاتی ہیں اور اس کی تجارت کئی ارب ڈالرز میں ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق افغانستان سے سالانہ بنیاد پر تقریباً 1.5 سے 3 ارب امریکی ڈالرز مالیت کی افیون بیرون ملک بر آمد کی جاتی ہے۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے 18 اگست کو پریس کانفرنس میں افیون کی تجارت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل طالبان نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں بھی پوست کی کاشت پر پابندی عائد کی تھی۔

خیال رہے کہ پوست کے پودے سے افیون اور دیگر منشیات تیار کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ31 اگست کو افغانستان سے امریکی  اور اتحادیوں کی فوج سمیت غیر ملکی شہریوں کے انخلاکی ڈیڈ لائن ختم ہو جائےگی۔ اسے سے پہلے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین  نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں موجود غیرملکی فوجیوں کے انخلا کی تاریخ میں توسیع نہیں ہو گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے  سے بات چیت میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ یہ ڈیڈلائن نہیں بلکہ ان کے لیے ریڈلائن ہے اور اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا۔