2018 میں حکومت سنبھالی تو پلاننگ تھی نہ معاشی ٹیم ، وزیر اعظم بننے کے بعد مسائل کا پتا چلا: عمران خان  

2018 میں حکومت سنبھالی تو پلاننگ تھی نہ معاشی ٹیم ، وزیر اعظم بننے کے بعد مسائل کا پتا چلا: عمران خان  
سورس: File

اسلام آباد:سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پہلے دن سے اپوزیشن ہماری حکومت گرانے میں لگی تھی، ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہونے دیا گیا۔2018 ء میں حکومت میں آئے تو ہماری پلاننگ نہیں تھی ۔معاشی ٹیم بھی نہیں تھی ۔ حکومت میں آنے کے بعد پتا چلا کتنے مسائل ہیں۔ اب فیصلہ کیا ہے کہ معاشی ٹیم بنائیں گے۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دن سے اپوزیشن ہماری حکومت گرانے میں لگی تھی، ملک میں سیاسی  استحکام نہیں ہونے دیا گیا، سیاسی استحکام نہ ہو تو ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہوسکتی، ساڑھے 3سال ایک چیلجنگ تجربہ تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے ایکسپورٹس بڑھا کرسرمایہ بڑھانے کا کبھی سوچا ہی نہیں، ہم نے آتے ساتھ ہی ایکسپورٹس بڑھانے پر زور دیا، میری پوری کوشش ہوتی تھی بیرون ملک دورے پر ایکسپورٹرز کو ساتھ لیکر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران ن لیگ نے سیاست کی کوشش کی، انہوں نے شور مچادیا عمران خان لاک ڈاؤن کرو، لاک ڈاؤن لگادیتا تو دیہاڑی دار کیسے بچوں کو کھلاتا، لندن میں بیٹھا شخص ماسک لگا کر اسپیلشٹ بن کر خطاب کررہا تھا، خاقان نے کہا شہباز کو وزیراعظم بناؤ اس نے ڈینگی میں اچھا کام کیا، ان کا خیال تھا کہ کورونا میں معیشت تباہ، اسپتال بھر جائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کیساتھ میرا سپورٹ زیادہ ہے، یہ اوورسیز پاکستانی ہی ہیں جنہوں نے شوکت خانم کیلئے میری مدد کی، آج کل اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے دی جانیوالی رقم کو فارن فنڈنگ کہا جاتا ہے، ہمارے اوور سیز پاکستانی مستقبل میں آنے والے بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے ہم اپنی معاشی ٹیم بنائے گے، ہماری حکومت آئی تو وہ فیصلے کرنے ہونگے جو کبھی نہیں کئےگئے، پہلے ہندوستان ہم سے آگے نکل گیا اور پھر بنگلادیش بھی آگے نکل گیا، ماضی میں جنہوں نے حکومت کی وہ باریاں لگارہے تھے، ان کے زہن میں کبھی بھی انسایت ہیں آئی انکا صرف یہ ذہن ہوتا ہے کے پیسہ کیسے بنانا ہے۔ انھوں نے آتے ہی ایسے اقدامات کئے جس میں عام آدمی کا نہیں سوچا گیا، ان کے ذہن میں بھی نہیں کہ مہنگائی سے عام آدمی پر کیا گزررہی ہے۔

مصنف کے بارے میں