ایک ٹویٹ کی اتنی بڑی سزا۔۔۔

ایک ٹویٹ کی اتنی بڑی سزا۔۔۔

استنبول:  پولیس نے ایک معروف تحقیقاتی صحافی، احمت سِک کو سوشل میڈیا پر پروپگینڈہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ احمت سک کو اس سے پہلے 2012 میں بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اس دفعہ ہونے والی کاروائی سے پہلے مصنف اسلی اردوگان اور ماہر لسانیات نجمی ال پاۓ کو عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے۔ جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ترکی میں حکومت میں بڑی تعداد میں صحافیوں اور مصنفین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آزادی اظہار کی تنظیم پین کے مطابق اب تک 150 صحافی اور مصنف زیر حراست ہیں۔ احمت سک نے اپنی گرفتاری کی ایک ٹویٹ کے ذریعے تصدیق کی۔

'مجھے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ مجھے ایک ٹویٹ کرنے کے الزام میں پراسکیوٹر کے دفتر لے جایا جا رہا ہے۔' احمت سک پر دہشت گردوں کا پروپگینڈہ پھیلانے کا الزام ہے۔ 49 سالہ اسلی اردوگان اور 70 سالہ نجمی ال پاۓ ان نو مشکوک لوگوں کی فہرست میں شامل ہیں جن پر کردوں کے حمایتی اخبار اوزگر گندیم سے تعلقات کے الزام ہیں۔

یہ اخبار اگست میں بند کر دیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق یہ اخبار کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کا پیغام پھیلاتا تھا۔ واضع رہے کے ترکی اور اس کے مغربی اتحادی ممالک پی کے کے کو دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں