سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے اب مشترکہ اعلان اور لائحہ عمل ہو گا، طاہر القادری

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے اب مشترکہ اعلان اور لائحہ عمل ہو گا، طاہر القادری

لاہور: پاکستان عوامی تحریک  کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سیاسی جماعتوں کو 17 جون کے خون شہادت نے اکھٹا کیا ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن اور مجھے کیوں نکالا آج کی صورت حال سے جڑے ہوئے ہیں۔باہمی اختلافات کے باوجود سیاسی جماعتیں آج ایک چھت تلے جمع ہیں کیونکہ سیاسی جماعتوں کو انسانیت کا درد ہے۔

طاہر القادری نے اپنے خطاب میں کہا نواز شریف نے ضیاء دور میں ارکان اسمبلی کو کھلی رشوت دینے کا آغاز کیا اور 1988  کے انتخابات میں غیر جمہوری ناخداوٴں کی سرپرستی میں الیکشن لڑا جبکہ سندھ، کے پی کے، بلوچستان میں کیش دے کر دھڑے خریدے میاں صاحب سیاسیت میں لوگوں کو خریدنے کا کلچر آپ نے ڈالا ہے۔ آج یہ سیاسی جماعتیں اداروں اور ملک دشمنوں کے خلاف اکٹھی ہیں۔

انہوں نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا نواز شریف کا کردار کہاں سے جمہوری کردار ہے وہ تو چھانگا مانگا کلچر کے بانی ہیں یہ ہے ان کا نظریہ اور نواز شریف نے جمہوریت کی جڑیں کاٹیں اور اتنا کچھ کر کے کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا۔طاہر القادری نواز شریف نے ہر ادارے کو توڑنے کی کوشش کی اور انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کرایا جس کی وجہ سے نواز شریف کا ماضی بہت خوفناک ہے انہیں جمہوریت کی بات کرنا زیب نہیں دیتا۔ آج نظریاتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ اس کے برعکس ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مشرف کا مقابلہ نہیں کیا اور خاندان کو لے کر باہر بھاگ گئے ان کی اس طرز سیاست اور خاندانی بادشات کے خلاف میں نے تحریک شروع کی۔ 2014 میں دھرنے کا اعلان بھی نہیں کیا اور انہوں نے رات کے اندھیرے میں شب خون مارا اور ریاستی طاقت کا استعمال کیا۔ ہم نے 2013 میں بھی اسلام آباد میں دھرنا دیا لیکن ایک گولی نہیں لگی۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم نے ساڑھے تین سال کی جنگ لڑ کر کمیشن کی رپورٹ حاصل کی اور دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جس میں تجاوزات ہٹانے کے لیے فورس بھیجی گئی ہو اور اس روز جو قتل و غارت گری میں ملوث تھے ان میں سے ایک بھی جیل میں نہیں۔ کسی کے وارنٹ تک جاری نہیں ہوئے جبکہ شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور ان کے بیوروکریٹس جنہوں نے یہ حکم دیا کسی ایک کو طلب بھی نہیں کیا گیا۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم ساڑھے تین سال سے عدالتوں میں ہیں لیکن جب تک یہ لوگ بیٹھے ہیں اس وقت تک قاتلوں کی حفاظت ہو گی اور شفاف ٹرائل کا راستہ کبھی ہموار نہیں ہو گا۔

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے تحریک عدل کا نام لیا وہ کبھی یہ تحریک نہیں چلا سکتے۔ اپنی کرپشن کا سرمایہ بچانے کے لیے سعودی عرب گئے ہیں یہ مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں ان کا خاتمہ ہونے والا ہے اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں منطقی انجام سے نہیں بچا سکتی۔ انہیں جیلوں میں جانا اور نشان عبرت بننا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شریف برادران کہتے ہیں اے پی سی میں شامل پارٹیاں کسی کا کندھا استعمال کر رہی ہیں اور وہ بتائیں کہ سعودیہ میں کس کا کندھا استعمال کر رہے ہیں۔سانحہ ماڈل ٹاؤن اب عوامی تحریک کا مقدمہ نہیں اس پر اب مشترکہ اعلان اور لائحہ عمل ہو گا۔

 

عوامی تحریک کی ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ہونے والی اے پی سی میں پاکستان تحریک انصاف ،پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاک سرزمین پارٹی اور مجلس وحدت مسلمین سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتیں شرکت کر رہی ہیں۔

اے پی سی میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے شاہ محمود، جہانگیر ترین، علیم خان، محمود الرشید، پیپلزپارٹی کے رحمان ملک، منظور وٹو، ایم کیو ایم پاکستان کے فاروق ستار، پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال اور دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔

آل پارٹیز کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی رپورٹ کی روشنی میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی اور کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔ اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔

پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ چھان بین کے دوران یہ ثابت نہیں ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون فائرنگ کا حکم دینے والوں میں شامل ہیں۔

دوسری جانب اس واقعے کی جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں عدالتی تحقیقات بھی کرائی گئیں، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔ جس کے بعد عوامی تحریک کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا جس نے پنجاب حکومت کو مذکورہ انکوائری رپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔

ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ سامنے آنے کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے اور حکومت کے خلاف ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں