بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ''لو جہاد‘ پر پابندی سے متعلق آرڈیننس منظور

Madhya Pradesh Cabinet gives nod to ordinance on Freedom to Religion Bill
کیپشن: فائل فوٹو

بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بھی ''لو جہاد'' کی آڑ میں مسلمانوں کیخلاف زمین تنگ کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ صوبائی کابینہ میں آرڈیننس منظور کرکے اسے منظوری کیلئے گورنر کو بھیج دیا ہے۔

انڈین میڈیا کے مطابق گورنر مدھیہ پردیش کی منظوری کے بعد ''لو جہاد‘ پر پابندی سے متعلق آرڈیننس قانون بن جائے گا۔ یہ قانون منظوری کے فوری بعد پوری ریاست میں نافذ العمل ہوگا۔

اس آرڈیننس کے بارے میں سخت تشویش اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ''لو جہاد'' پر پابندی سے متعلق اس قانون کی آڑ میں صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا کیونکہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں اس کی پہلے سے ہی مثالیں موجود ہیں۔

ریاست مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یہ آرڈیننس لانے کا مقصد ''لو جہاد'' کی آڑ میں تبدیلی مذہب کی کوششوں کو روکنا ہے۔ یہ قانون بننے سے اس کے مرتکب افراد جو سخت سزائیں دی جا سکیں گی۔

خیال رہے کہ ''لو جہاد'' آرڈیننس میں اس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو پانچ سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ نابالغ لڑکی کو ورغلا کر شادی رچانے والوں 10 سال قید اور 50 ہزار تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ اجتماعی طور پر مذہب تبدیل کرنے پر بھی دس سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ تفویض کیا گیا ہے۔

لو جہاد قانون کے تحت اگر غیر مذہب سے تعلق رکھنے والا جوڑا اپنی مرضی سے شادی کرتا ہے تو ریاست دونوں کے رشتے کو کالعدم قرار دیدے گی۔ خیال رہے کہ ابھی تک لو جہاد کی آڑ میں اتنے سخت قوانین کسی اور ریاست کی جانب سے سامنے نہیں آئے ہیں۔