پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں کرنل قدافی اور جرمن حکام کی مدد کا انکشاف

پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں کرنل قدافی اور جرمن حکام کی مدد کا انکشاف

واشنگٹن:امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مرتبہ کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھانے میں لیبیا کے سابق صدر معمر قدافی نے مالی مدد فرہم کی۔سی آئی اے کے اعلیٰ افسر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور معمر قدافی کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ کیا گیا جس کے مطابق کرنل قدافی نے پی آئی اے کے طیاروں میں 50کرڑو ڈالر کی رقم کراچی منتقل کی گئی۔ اگرچہ جنرل ضیا کو ایٹمی سرگرمیوں پر امریکا کی ناراضی کا علم تھا اور انھوں نے ایک مرتبہ خط کے ذریعے امریکا کو یقین بھی کرویا تھا کہ ان کا ایٹمی ہتھیار تیارکرنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن ضیاءدور میں ایٹمی پرگرام پر کام چلتا رہا۔
ادھر رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ پاکستانی نیوکلیئر بم کی تیاری کی جانب بڑھ رہے ہیں وہ ایک ایٹمی ہتھیار کی تیاری کے لیے آلات اور پرزہ جات خرید رہے ہیں، اور اطلاعات ہیں کہ اگلے دو ماہ میں وہ پلوٹونیم کشید کرنے کے لیے ری پراسیسنگ پلانٹ بھی شروع کر دیں گے ۔
ایک رپورٹ میں جولائی 1981 کی ایک جرمن اخبار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کس طرح جرمن سائنسدانوں اور اس وقت کے لیبیا کے صدر قذافی نے خفیہ طور پر پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے میں مدد دی تھی۔ قذافی اس مقصد کیلیے تیل سے کمائی گئی دولت پاکستان کو فراہم کررہے تھے جبکہ ایک خفیہ ملاقات میں کو ایک نامعلوم مقام پر ہوئی اس ملاقات میں چار پاکستان اور تین جرمن اور ایک اعلیٰ سطح کا سرکاری اہلکار بھی موجود تھا۔