حکومت لوگوں کو غائب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا نہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

حکومت لوگوں کو غائب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا نہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہکسی کوغائب کرنا حکومت کی پالیسی نہیں نہ ہی اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے وزارت داخلہ نے جو کچھ کیا اسے منظر عام پر لانے کی ضرورت نہیں.  اس حوالے سینیٹ میں میری تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے۔ لاپتہ ہونے والے بلاگرز بخیروعافیت اپنے گھر پہنچ چکے ہیں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وزارت داخلہ کے اقدامات سے چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کردیا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ڈیڑھ ارب آبادی مسلمان ہیں چند سو افراد ان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے عالمی سطح کی کوشش درکا ر ہیں ۔ مسلمان ملکوں پر امریکی پابندی سے دہشتگردی کو فروغ ملے گااور تہذیبوں کے درمیان فاصلے میں اضافہ ہوگا۔ ڈان لیکس کی رپورٹ آئندہ چند دنوں میں وزارت داخلہ کو ملک جائے گی اور پھر ہم حکومت کو پیش کردیں گے، نادرا اور پاسپورٹ کے آفسز ملک کے دیگر شہروں میں بھی بنائے جارہے ہیں ۔ مارچ کے آخرتک ملک کے تمام ضلعوں میں پاسپورٹ آفس کا قیام عمل میں آجائے گا۔ گزشتہ 70برس میں 94سنٹر بنے تھے جبکہ پچھلے سوا سال میں ہم نے 74دفاتر قائم کئے ہیں ۔اسلام آباد میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ نادرا اور پاسپورٹ دفاتر ملک بھر میں پھیلانے کا ٹاسک ایک سال قبل دیا تھا اسلام آباد پاسپورٹ ایگزیکٹیو آفس کاافتتاح خوشی کی بات ہے ۔ پاکستان کے طول وعرض میں مارچ کے آخر تک کام شروع کردیں گے اسی طرح نادرا کے 3میگا سینٹرز کا آئندہ دوڈھائی مہینوں میں افتتاح کرنے والے ہیں ۔ لاہور کا تیار ہے اس کا بھی افتتاح ہونے والا ہے ۔ پشاور ، کوئٹہ ، گوجرانوالہ میں بڑی تیزی سے کام جاری ہے انشاء اللہ ان کا بھی جلد افتتاح ہوگا۔ 14ایگزیکٹیو پاسپورٹ آفسز اور 6میگاسینٹرز کا اسی سال افتتاح ہوگااس کے علاوہ اگلے ماہ کے آخرتک ہم نے سواسال کے اندر اس بات کا تہیہ کیا تھا کہ ہر ضلع میں ایک پاسپورٹ آفس ہونا چاہیے ۔ وہ ہماری بڑی اہم سکیم تھی مگر ڈی جی پاسپورٹ اور ان کے تمام افسران مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہ بڑی تیزی سے ٹارگٹ کو حاصل کررہے ہیںاور مارچ کے آخر تک پاکستان کا کوئی ضلع نہیں ہوگاجو پاسپورٹ آفس کے بغیر ہوگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے 70سالوں میں پاکستان میں 94پاسپورٹ آفس بنے اور ہم نے سواسال میں 74نئے پاسپورٹ آفس کھولنے کا تہیہ کیا اور اس عرصے میں یہ کام مکمل ہونے کو ہے اس کا مقصد لوگوں کے مسائل میں کمی لانا ہے ۔ ان کو ایک اچھا ماحول ملے ۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ جماعت الدعوہ کے متعلق آج منگل تک تمام صورتحال واضع ہوجائے گی سب جانتے ہیں کہ اس جماعت کی 2010-11سے نگرانی کی جارہی ہے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کی لسٹ میں بھی اس جماعت کا نام ہے ۔ ایسی صورت میں کسی بھی ریاست کو اقدامات کرنے پڑتے ہیں جو نہیں ہوپائے تھے ۔ اب یہ اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ اس سے متعلق کل  تک ساری صورتحال واضح ہوجائے گی ایک اور سوال کا جواب میں انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وزارت داخلہ کے اقدامات سے چیئرمین سینٹ کو آگاہ کیاہے ۔ اسلام آباد متعلقہ فیملی کو اس بات کی بھی اگاہی ہے اور ہمارے اقدامات کی تعریف بھی کرتی ہیں گزشتہ روز جب پروفیسر سلمان حیدر صاحب واپس آئے تو میں نے باقاعدہ متعلقہ پولیس افسران ان کے گھر بھیجے جنہوںنے ان کی خیریت دریافت کی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان سے یہ بھی دریافت کیا کہ اگر وہ رپورٹ درج کرانا چاہتے ہیں تو کرادیں مگر انہوںنے رپورٹ درج کرانے سے اتفاق نہیں کیا ۔ مگر اپنی بازیابی کیلئے وزارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نہ اس پالیسی کی حامی ہیں اور نہ ہی ساڑھے تین سالوں میں کسی کو غائب کرنے کی ترغیب سوچی ہے یا اس پر عملدرآمد کیا ہے ۔ بہرحال واقعہ جس طرح بھی ہوا پچھلے دو تین ہفتوں میں بہت ساکام ہوا ہے ۔ اللہ تعالی کا کرم ہے کہ سب بلاگرز اپنے گھر بخیروعافیت پہنچ گئے ہیں.پی ٹی آئی چیرمین عمران خان کی جانب سے امریکی ویزے کے حوالے سے دیے گئے بیان کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ عمران خان نے ساری بات کو ویزہ دینے یا نہ دینے سے کس طرح جوڑ دیا ہے ۔ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے یہ صرف کسی ملک کو ویزہ دینے یا نہ دینے کا معاملہ نہیں ہے مجھے معلوم نہیں کہ حکومتی سطح پر اس پرکوئی موقف آیا ہے یا نہیں مگر میرا ذاتی خیال ہے کہ اس اقدام سے دہشتگردوں کا کچھ نہیں بگڑے گا مگر دہشت گردی کا شکار افراد کیلئے بہت سی مشکلات پیداہوں گی ۔فروری 2015 میں واشنگٹن میں ایک سیکیورٹی سمٹ ہوئی جس کی میزبانی اوباما نے کی، 60 سے زائد ممالک کے وزرا نے شرکت کی،میں نے اس تقریب میں میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے عالمی سطح پر کوشش درکارہے ۔ دنیا کی ڈیڑھ ارب آبادی مسلمان ہیں دہشتگردی کا سب سے زیادہ نشانہ مسلمان بنے ہیں ۔ امریکہ کی جانب سے مسلمان ملکوں پر پابندی سے دہشتگردی کو فروغ مل سکتا ہے اورتہذیبوں کے درمیان فاصلے میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ مجھے اندازہ ہے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ آئندہ چند دنوں میں وزارت داخلہ کو ملک جائے گی اور پھر ہم حکومت کو پیش کردیں گے ۔