6 ارب ڈالر جرمانہ دے کر بھی سعودی شہزادہ ولید بن طلال نظر بند: رپورٹ

6 ارب ڈالر جرمانہ دے کر بھی سعودی شہزادہ ولید بن طلال نظر بند: رپورٹ

ریاض: ایک برطانوی اخبار نےبڑا  انکشاف کیا ہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتاری کے بعد رہائی کے عوض 6 ارب ڈالر جرمانہ دے کر بھی سعودی شہزادہ ولید بن طلال کی جان نہ چھوٹی اور وہ گھر میں ابھی بھی نظر بند ہیںاور  انہیں اپنے بیرون ملک اثاثوں تک بھی رسائی حاصل نہیں۔

مزید واضح رہے کہ 2ماہ قبل سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن میں شہزادوں سمیت مختلف کاروباری شخصیات کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل تھے۔شہزادہ ولید بن طلال کو ہفتے کے روز 6 ارب ڈالر ادائیگی کی ڈیل کے بعد رہا کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پیر کو ولید بن طلال کی صاحبزادی نے ان کی ایک تصویر ٹوئیٹ کی، تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ نئی تصویر ہے یا پرانی۔تاہم برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہزادہ ولید بن طلال پر ابھی بھی نظر رکھی جارہی ہے۔

مزید ذرائع کے مطابق، 'شہزادہ ولید گھر میں نظربند رہیں گے، وہ کہیں آ جا نہیں سکتے'۔اپنی رہائی سے چند روز قبل غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی شہزادہ ولید بن طلال نےیہ بھی  کہا تھا کہ ان سے متعلق افواہیں نشر کی گئیں کہ ان پر تشدد بھی کیا گیا اور ہوٹل سے جیل منتقل کردیا گیا۔

ولید بن طلال کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ برطانوی نشریاتی ادارے نے ان سے متعلق افواہوں پر مبنی خبر نشر کی جس سے بہت مایوسی ہوئی۔