'قانون کا احترام ہے ورنہ بدعنوانوں کو ہوٹل میں بند کر کے پیسے وصول کر لیتے'

'قانون کا احترام ہے ورنہ بدعنوانوں کو ہوٹل میں بند کر کے پیسے وصول کر لیتے'
کیپشن: نواز شریف جب ملک میں تھے تو ٹویٹر پر روز پلیٹ لیٹس کی رپورٹ آتی تھی، شہزاد اکبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ قانون کا احترام ہے ورنہ ہوٹل میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کر کے پیسے وصول کر لیتے۔

اسلام آباد میں شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سے 16 سوال پوچھے تھے تب سے ترچھی ٹوپی پہن کر پھر رہے ہیں اور نواز شریف جب ملک میں تھے تو ٹویٹر پر روز پلیٹ لیٹس کی رپورٹ آتی تھی، اب لندن میں ہیں تو پنجاب حکومت کو ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی جا رہیں، ایسے نہیں چل سکتا آپ لندن میں گھومتے رہیں اور ہم انتظار کرتے رہیں، میری خواہش ہے کہ پاکستان میں بھی دیگر ممالک والا نظام ہوتا کہ ایک بڑا سا ہوٹل لے کر اس میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کر دیں اور ان سے پیسے وصول کر کے ہی واپس نکالیں لیکن ہمیں ملکی قوانین کا احترام کرنا ہے۔

شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی شیڈرون جرسی لمیٹڈ آف شور کمپنی ہے جس نے مشینری خریدنے کے لئے پندرہ ملین ڈالر قرض دیے۔ اس رقم سے نہ مشینری پاکستان آئی نہ ہی رقم آئی، اس ڈیل کی آڑ میں 20 ملین ڈالر پاکستان سے بھیجے گئے اور آج تک شریف خاندان نے شیڈرون جرسی کمپنی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں بتائی۔

شہزاداکبر نے کہا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کا ٹھیکہ نواز شریف کے رشتے دار کو دیا گیا جس میں سے چودھری شوگر ملز میں پیسے آئے، اس ملز کیلئے جعلی اکاؤنٹس سے پیسے لیے گئے، صدیقہ سید کے نام پر 18 ملین ڈالر کی اور سعودی شہری ہانی کے نام پر ڈیڑھ ملین ڈالر کی جعلی ٹی ٹیز چودھری شوگر ملز کے لئے بنائی گئیں، شیئرز کو مکس کر کے پہلے نواز شریف پھر مریم نواز کے نام کیا گیا بعد میں 45 فیصد شیئرز غریب یوسف عباس کے نام پر ڈال دیے گئے۔