مریم صفدر کے والد کا سرمایہ چور، ڈاکو اور قبضہ مافیا ہی ہو سکتے ہیں، شہباز گل

مریم صفدر کے والد کا سرمایہ چور، ڈاکو اور قبضہ مافیا ہی ہو سکتے ہیں، شہباز گل
کیپشن: مریم صفدر کے والد کا سرمایہ چور، ڈاکو اور قبضہ مافیا ہی ہو سکتے ہیں، شہباز گل
سورس: فائل فوٹو

لاہور: وزیراعظم کے معاﺅن خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ اگر 34 شقوں کا این آر او منظورکر لیں تو پھر یہ عمران خان کے پاﺅں دبائیں گے اور مریم صفدر کے والد کا سرمایہ چور، ڈاکو اور قبضہ مافیا ہی ہو سکتے ہیں۔ اب کھوکھر، جاتی امرا پیلس نہیں بلکہ غریبوں کے گھر بنیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ پہلے حکومتوں میں آنے کیلئے بھاو تاو کیا جاتا تھا لیکن وزیراعظم عمران خان بھاو تاو کے ذریعے آنے والوں کیخلاف ہیں اور عمران خان وہ پہلا لیڈر ہے جو سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ہماری 60 دن کی زندگی گیدڑ کی 100 سالہ زندگی سے بہتر ہے۔

انہوں نے کہا مریم نواز کہہ چکی ہیں کہ سیف الملوک پارٹی کا اثاثہ ہیں جس سے یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ ان کے والد کا سرمایہ چور، ڈاکو اور قبضہ مافیا ہی ہو سکتے ہیں۔ حکومت نے ایک ارب سے زائد کی سرکاری اراضی واگزار کرائی اور ان سرکاری اراضی پر غریبوں کے گھر بنائیں گے۔ کرپٹ، چور لندن میں دودھ کی ملائی کھا کر چھپ کے بیٹھے ہیں، تھانہ، کچہری نئی بات نہیں بلکہ مقدمات کا سامنا کریں گے۔

شہباز گل نے کہا کہ ساہیوال کی زرخیز زمین میں کول پاور پلانٹ لگایا گیا اور دنیا میں کول پاور پلانٹ ختم ہو گئے جبکہ کوئلے سے براہ راست کہیں بھی بجلی نہیں بنائی جاتی۔ ساہیوال میں 320 میگا واٹ کا پلانٹ لگا کر براہ راست بجلی پیدا کی گئی جبکہ کوئلہ کراچی میں اترتا ہے اور ساہیوال لایا جاتا ہے۔ 28 جنوری کو ایئر کوالٹی انڈیکس میں ساہیوال تیسرے نمبر پر تھا اور ساہیوال میں بڑی صنعتوں والے شہروں سے زیادہ آلودگی ہے۔ جہاں آبادی نہیں ہوتی وہاں بھی کوئلہ پاور پلانٹ لگ سکتا تھا لیکن آبادی میں کوئلہ پلانٹ لگا کر آلودگی پھیلائی گئی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ عمران خان کرکٹ میں بھی غیرجانبدار امپائر لایا تھا اور جو کروڑوں لگا کر سینیٹ الیکشن لڑے گا وہ عوام کی بات نہیں کرے گا۔ یہ سارے چور سینیٹ الیکشن والی ترمیم پر ساتھ نہیں دیں گے اور امید ہے سینیٹ انتخابات میں عدلیہ سے ریلیف ملے گا اور اگر عدالت سے ریلیف نہ ملا تو ترمیم لے کر آئیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کا نام نہیں لیا تھا لیکن چور کی داڑھی میں تنکا ہے جبکہ ہمارا ملک ہو یا کوئی اور میر صادق اور میر جعفر ہر جگہ ہوتے ہیں۔ کمپنی نے آٹھ سال میں 3 اعشاریہ 80 ڈالر فی کلو میٹر کرایہ وصول کیا اور وہی حالات ہیں ہم نے 1 اعشاریہ 86 ڈالر فی کلومیٹر پر بسیں چلائیں۔