جموں وکشمیر کبھی بھی بھارت کا نام نہاد ”لازمی حصہ“ تھا اور نہ ہی ہوگا: ترجمان دفتر خارجہ

Foreign Office,Ministry of Foreign Affairs,Pakistan,India

اسلام آباد:پاکستان اور چین کی طرف سے جاری مشترکہ بیان پر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان پر ترجمان پاکستان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا یہ بیان پاکستان اور چین کے مابین تزویراتی مکالمے ( اسٹریٹجک ڈائیلاگ) کے تیسرے اجلاس کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔

ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ پاک چین وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں تنازعہ جموں کشمیر میں دونوں ممالک کے روایتی موقف کااعادہ کیا گیا تھا،انہوں نے کہا ہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے دیئے گئے غیر ضروری، غیر زمہ دارانہ اور بے بنیاد ریمارکس کو مسترد کرتے ہیں،اس معاملے پر بھارت کے پاس مداخلت کا کوئی حق(locus standi) نہیں ہے ۔

 ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ریاست جموں وکشمیربین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے،ریاست جموں و کشمیر کے کچھ حصے بھارت کے غیر قانونی قبضے میں ہیں،جموں و کشمیرکا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا ایشو ہے ،بھارت کے عدم تعاون مداخلت کی وجہ سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا ہے،انہوں نے کہا بھارت کی جانب سے جھوٹے اور من گھڑت دعوؤں کی تکرار سے حقائق کو بدلا نہیں جا سکتا ہے ۔


زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے ردعمل میں کہا بھارت نے سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں پر غیر قانونی طورپر قبضہ کر رکھا ہے،جموں وکشمیر کبھی بھی بھارت کا نام نہاد ”لازمی حصہ“ تھا اور نہ ہی ہوگا،اقوام متحدہ نے اس مسئلہ کو اپنی نگرانی میں آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب  رائے کے ذریعے حل کرنے کی متعدد قراردادیں منظور کر رکھی ہیں،جموں وکشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔

ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کے تحت مقبوضہ جموں کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہیں،بھارت کو جموں وکشمیر کے حصوں پر اپنے ناجائز قبضے کو فوری طور پر ختم کرنا چاہئے،بھارت کو جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا اور جموں و کشمیر کے تنازعہ پر متعلقہ قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کے لئے عملی اقدامات کرنا چاہئیں۔