افغانستان سے فوج کا انخلا بہت تیزی سے کیا گیا امریکی وزیر دفاع

افغانستان سے فوج کا انخلا بہت تیزی سے کیا گیا امریکی وزیر دفاع

نیویارک :امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انحلا بہت تیزی سے کیا گیا تھا،میں جنگ کی ٹائم لائن کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، جنگ ایک ایسا عمل ہے جس کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی،اس وقت افغانستان میں نیٹو کے فوجی اہلکاروں کی تعداد ساڑھے 13 ہزار ہے۔

؎غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے گذشتہ روز برسلز میں نیٹو کے مستقبل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر یہ اطلاعات مل رہی تھیں کہ امریکہ افغانستان میں اپنی فوجیوں کی تعداد بڑھائے گا۔

خیال رہے کہ امریکی وزیرِ دفاع کا بیان نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے بیان سے بالکل متصادم ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان سے فوجوں کا انخلا بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

سنہ 2011میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ تیس ہزار تھی تاہم بعد میں یہ تعداد کم ہوتی رہی اور سنہ 2014میں ملک کا کنٹرول افغان فوج کے حوالے کر دیا گیا۔ اس وقت افغانستان میں نیٹو کے فوجی اہلکاروں کی تعداد ساڑھے 13ہزار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'اس پر پھر نظر ڈالیں۔

اس پر بہت اتفاق رائے ہے کہ شاید ہم نے فوج کا انحلا بہت جلدی میں کیا ہے، تعداد کو بہت تیزی سے کم کر دیا ہے۔'تاہم نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ کا کہنا ہے کہ سنہ 2014میں نیٹو کے جنگی کردار کا خاتمہ درست فیصلہ تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ' اگر کچھ تھا تو ہمیں یہ اس سے بھی پہلے کرنا چاہیے تھا۔

امریکی سفیروں اور امریکی ذرائع نے تجویز دی افغانستان میں حالیہ حملوں اور دولتِ اسلامیہ سے نمٹنے کے لیے وہاں امریکی اہلکاروں کی تعداد میں 3000سے 5000تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔جنرل میٹس کا کہنا تھا کہ 'میں جنگ کی ٹائم لائن کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ جنگ ایک ایسا عمل ہے جس کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کی سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ لب لباب یہ ہے کہ نیٹو نے افغانستان کو خوف اور دہشت گردی سے آزادی دلانے کا عزم کر رکھا ہے، اور دہشت گردی سے آزادی کا یہ تقاضہ ہے کہ آپ صورتحال کو ایسے ہی نہیں چھوڑ سکتے۔یاد رہے کہ افغانستان میں شورش کا آغاز 16سال قبل امریکہ میں دہشت گرد حملوں کے بعد شروع ہوا۔سنہ 2014کے آخر میں نیٹو نے وہاں کی فوج کی تربیت میں مدد شروع کی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل سٹولٹنبرگ نے مزید کہا کہ افغانستان میں مزید نیٹو اہلکار بھجوائے جائیں گے تاہم وہ لڑائی میں حصہ نہیں لیں گے'۔اس موقع پر برطانوی وزیرِ دفاع نے کہا کہ افغانستان میں پہلے سے موجود 500اہلکاروں کے بعد اب مزید 100اہلکاروں کو بھجوایا جائے گا۔

یاد رہے کہ حلایہ مہینوں میں افعانستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ حالیہ عرصے میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں ڈیڑھ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں