غیر ملکی فنڈنگ کیس،پی ٹی آئی کی دستاویزات دیکھنا اکبر ایس بابر کا حق ہے:  الیکشن کمیشن

غیر ملکی فنڈنگ کیس،پی ٹی آئی کی دستاویزات دیکھنا اکبر ایس بابر کا حق ہے:  الیکشن کمیشن
کیپشن: غیر ملکی فنڈنگ کیس،پی ٹی آئی کی دستاویزات دیکھنا اکبر ایس بابر کا حق ہے:  الیکشن کمیشن
سورس: file

اسلام آباد: تحریک انصاف غیرملکی فنڈنگ تحقیقات سے متعلق اسکروٹنی کمیٹی نے جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا۔کمیٹی نے تحقیقات میں تاخیر کا ملبہ درخواست گزار اکبر ایس بابر پر ڈال دیا۔پی ٹی آئی نے اکائونٹس کا ریکارڈ اکبرایس بابر کو دینے کی مخالفت کردی۔ممبرپنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ اسکروٹنی کئی سال سے چل رہی ہے۔اب اسے مکمل ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کی دستاویزات دیکھنا اکبر ایس بابر کا حق ہے۔

الیکشن کمیشن کے ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں 3  رکنی کمیشن نے تحریک انصاف پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی ۔تحریک انصاف نے اکاؤنٹس کا ریکارڈ اکبرایس بابر کو دینے کی درخواست پرجواب جمع کرایا۔ممبرپنجاب نے کہا کہ اکبر ایس بابر درخواستیں دیتے رہے تواسکروٹنی کبھی مکمل نہیں ہوگی۔کسی ٹرانزیکشن پر اعتراض ہے تو اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

انہوں  نے کہا کہ  غلط فنڈنگ ایک بندے سے بھی ہو تو ممنوعہ ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔لازمی نہیں کہ اکبر ایس بابر ہزاروں افراد کی ٹرانزیکشنز کو چیک کریں۔تحریک انصاف کے وکیل  کا کہنا تھا کہ جو دستاویزات اسکروٹنی کمیٹی نے جمع کیں وہ پبلک نہیں ہوسکتیں۔اکبرایس بابرکے وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جعلی دستاویزات پر ٹھپہ نہیں لگا سکتے۔

ممبربلوچستان نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن میں تمام دستاویزات کھلیں گی۔اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا جو مصدقہ کاغذ فراہم کرنے کا معیار میرے لیے ہے وہی ان کے لیے بھی ہونا چائیے۔کمیشن فیصلہ کرچکا ہے کہ جو دستاویزات  آئے گی وہ اوپن ہوگی ۔ پی ٹی آئی کی  سیکرسی آف انفارمیشن کی درخواست مسترد بھی ہوچکی ہے۔ مجھے کوئی بھی کاغذ دیکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ کہا جاتا ہے کہ کمیٹی میں ہی فائل کو ایک نظر دیکھ لیں ۔

ممبر پنجاب الطاف ابرہیم قریشی نے  پی ٹی آئی کے وکیل کو کہا جو کاغذات آپ فراہم کررہے ہیں وہ یقیناً سچائی پر مبنی ہونگے تو دینے میں حرج کیا ہے۔ اکبر ایس بابر کا حق ہے کہ کاغذات کو دیکھیں۔

انہوں نے اکبر ایس بابر کو مخاطب کرتے کہا کہ  اکبر بابر باہر جا کر جو کچھ کہتے ہیں اس پر غور کریں۔الیکشن کمیشن کبھی مثبت تنقید سے خوفزدہ نہیں ہوتا،یہاں جو باتیں ہوتی ہیں باہر جاکر کچھ اور بن جاتی ہیں،مثبت تنقید اچھی بات ہے لیکن کیس کی کارروائی پر گفتگو مناسب نہیں۔  کیس کی سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔