کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کو اپنی ہی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )سے بڑا سرپرائز مل گیا، متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پاگئے جس کے بعد ایم کیو ایم نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، باضابطہ اعلان آج شام پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے ٹوئٹس کرتے ہوئے اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان طے ہونے والے معاہدے کی تصدیق کی ہے ۔
متحدہ اپوزیشن اور ایم کیوایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اور پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گے، جس کے بعد ہم انشاء اللہ کل میڈیا کو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں گے۔
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) March 29, 2022
مبارک ہو پاکستان https://t.co/60GpbqFmAA
بلاول بھٹو نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’متحدہ اپوزیشن اور ایم کیوایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اور پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گے، جس کے بعد ہم انشاء اللہ میڈیا کو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں گے۔‘
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس آج دو بجے ہوگا ، ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی طرف سے معاہدے کی منظوری کے بعد ایم کیو ایم کے دونوں وزرا استعفیٰ دے دیں گے۔
ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کے دوست ملنا چاہیں گے تو سر آنکھوں پر سیاست میں انتہاپسندی نہیں ہونی چاہئے،یہ نہیں ہونا چاہئے جو آپ کے ساتھ نہیں ، وہ آپ کا دشمن ہے۔
نیونیوز سے گفتگو میں پیپلزپارٹی رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سب کچھ طے ہو گیا ہے،آج شام چار بجے تمام تفصیلات بتائیں گے۔
— Shazia Atta Marri (@ShaziaAttaMarri) March 29, 2022
پیپلز پارٹی کی ایک اور رہنما شازیہ مری نے بھی گیم اوور عمران خان کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹ کی۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی طرف سے اجلاس مزید دو روز کیلئے ملتوی کیا گیا تھا، اب قومی اسمبلی کا اجلاس 31 مارچ بروز جمعرات شام 4 بجے بلایا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد پر آئین کے تحت رائے شماری کو آگے بڑھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسمبلی میں تحریک پیش ہونےکے تین دن بعد اور 7 دن سے پہلے ووٹنگ کرانا ضروری ہے۔
یہاں یہ بات اب ذہن نشیں رہے کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم میں معاہدے کے بعد حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے ہیں اور اپوزیشن کے نمبر 177 تک پہنچ گئے جبکہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے 172 اراکین کا ووٹ درکار ہے تاہم موجودہ نمبر گیم کی صورتحال کے پیش نظر عمران خان بطور وزیراعظم ایک بار پھر مشکل میں نظر آرہے ہیں۔