وفاقی وزراء فروغ نسیم اور امین الحق عہدوں سے مستعفی

وفاقی وزراء فروغ نسیم اور امین الحق عہدوں سے مستعفی

اسلام آباد: وفاقی وزراء فروغ نسیم اور امین الحق نے اپنے  استعفے وزیراعظم آفس  کو بھجوا دئیے۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے دونوں رہنماؤں کی جانب سے استعفیٰ بھجوانے کی تصدیق کر دی گئی ہے،  اپوزیشن سے ہونے والے معاہدے پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین مطمئن ہو گئے جس کے بعد ایم کیو ایم نے حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

واضح رہے کہ  آج سہ پہر 4 بجے پریس کانفرنس میں بڑا اعلان متوقع ہے۔

 واضح رہے کہ گزشتہ رات گئے اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم   کے درمیان ملاقات میں معاملات طے پاگئے تھے جس کے بعد  ایم کیو ایم نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ،  باضابطہ اعلان  آج شام  4 بجے  ہونے والی پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے ٹوئٹس کرتے ہوئے اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان طے ہونے والے معاہدے کی تصدیق کی تھی ۔

بلاول بھٹو نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’متحدہ اپوزیشن اور ایم کیوایم کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اور پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گے، جس کے بعد ہم انشاء اللہ میڈیا کو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں گے۔‘

https://twitter.com/faisalsubzwari/status/1508922375211196418?s=20&t=e8p0NnKC3S0yT3mhW5LXRw
دوسری جانب ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ’متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سی ای سی، ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی مجوزہ معاہدے کی توثیق کے بعد اس کی تفصیلات سے شام4 بجے باضابطہ میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔‘

فیصل سبز واری نے مزید کہا تھا  کہ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مشاوت اور  ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی طرف سے معاہدے کی منظوری کے بعد ایم کیو ایم کے دونوں وزرا مستعفی ہو جائیں گے۔

ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری  کا مزید  کہنا تھا کہ حکومت کے دوست ملنا چاہیں گے تو سر آنکھوں پر  سیاست میں انتہاپسندی نہیں ہونی چاہئے،یہ نہیں ہونا چاہئے جو آپ کے ساتھ نہیں ،  وہ آپ کا دشمن ہے۔

 نیونیوز سے گفتگو میں پیپلزپارٹی رہنما فیصل کریم کنڈی  نے کہا کہ سب کچھ  طے ہو گیا ہے،آج شام چار بجے تمام تفصیلات بتائیں گے۔

https://twitter.com/SyedNasirHShah/status/1508931047072968712?s=20&t=x7XPG9EkTNWkLWIb1foZmA
وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ اگلا سٹاپ اڈیالہ‘ ساتھ ہی انہوں نے ’گیم اوورآئی کے‘ یعنی گیم اوور عمران خان کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

  پیپلز پارٹی کی ایک اور رہنما شازیہ مری نے بھی گیم اوور عمران خان کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹ کی۔


خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی طرف سے اجلاس مزید دو روز کیلئے ملتوی کیا گیا تھا، اب قومی اسمبلی کا اجلاس 31 مارچ بروز جمعرات شام 4 بجے بلایا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد پر  آئین کے تحت رائے شماری کو آگے بڑھایا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسمبلی میں تحریک پیش ہونےکے تین دن بعد اور 7 دن سے پہلے ووٹنگ کرانا ضروری ہے۔

یہاں یہ بات اب ذہن نشیں رہے کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم میں معاہدے کے بعد  اپوزیشن کے نمبر 177 تک پہنچ گئے جبکہ وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے 172 اراکین کا ووٹ درکار ہے تاہم موجودہ نمبر گیم کی صورتحال کے پیش نظر  عمران خان بطور وزیراعظم ایک بار پھر مشکل میں نظر آرہے ہیں۔

مصنف کے بارے میں