سعودی وزیر خارجہ الجبیر پر حملے کی سازش ایران میں اعلیٰ سطح پر تیار کی گئی تھی،جیمز میٹس

 سعودی وزیر خارجہ الجبیر پر حملے کی سازش ایران میں اعلیٰ سطح پر تیار کی گئی تھی،جیمز میٹس

واشنگٹن:امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے موجودہ وزیر خارجہ عادل الجبیر پر قاتلانہ حملے کی سازش ایران میں اعلیٰ سطح پر تیار کی گئی تھی۔

امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سابق سعودی سفیر پر حملے کی ایرانی کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے براہ راست منظوری دی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کی سازشوں پر بدستور عمل پیرا ہے۔میٹس کا کہنا تھا کہ ایران کا نظام حکومت انقلابی ہے جسے دوسرے ملکوں تک پھیلانے کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا میں سعودی عرب کے سابق سفیر اور موجودہ سعودی وزیر خارجہ پر چند سال قبل ایران نے قاتلانہ حملہ کرانے کی اس وقت ناکام کوشش کی تھی جب الجبیر واشنگٹن سے سیکڑوں میل دور تھے۔ایک سوال کے جواب میں جیمز میٹس نے کہا کہ امریکی خفیہ اداروں کے پاس الجبیر پر قاتلانہ حملے کی ایرانی سازش کے ٹھوس ثبوت اور مصدقہ دستاویزات موجود ہیں۔عادل الجبیر پر قاتلانہ حملے کی ایران کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے براہ راست منظوری دی گئی تھی۔

جیمز میٹس کام مزید کہنا تھا کہ ایران نے واشنگٹن میں متعین متعدد اہم شخصیات جن میں سفیر اور دیگر عہدیدار شامل ہیں کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کرنے کی سازشیں تیار کیں۔امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ مشرق وسطی کے ممالک بالخصوص لبنان، شام، عراق اور یمن میں جاری شورش کے پیچھے ایران کی تخریبی سوچ کار فرما ہے جو ان ملکوں میں تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کے ممالک میں ایران کی مداخلت ایرانی رجیم تک محدود ہے۔ ایرانی قوم کا ان سازشوں سے کوئی تعلق نہیں۔خیال رہے کہ امریکی حکام نے 2011 کو عادل الجبیر پرحملے کی سازش ناکا، بناتے ہوئے میکسیکو کے ایک گروپ کے کچھ افراد کو گرفتار کیا تھا۔

میکیسکو کے حملہ آوروں کو یہ ٹاسک ایرانی انٹیلی جنس کی جانب سے دیا گیا تھا۔ سعودی سفیر پر قاتلانہ حملے کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں نیویارک سے ایرانی منصور ارباب سیار کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ارباب سیار کو پیچس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسی کیس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے عہدیدار غلام شکوری کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ عادل الجبیر خود پر حملے کے وقت امریکا میں سعودی عرب کے سفیر تھے۔