’یوگنڈا‘ میں ہر سال روزہ بارہ گھنٹے کا ہی کیوں ہوتا ہے ؟

’یوگنڈا‘ میں ہر سال روزہ بارہ گھنٹے کا ہی کیوں ہوتا ہے ؟

کمپالا: کرہ ارض کے طبعی حالات کے پیش نظر رمضان المبارک کے سایہ فگن ہوتے ہی مختلف ملکوں میں روزوں کے اوقات اور ان کی طوالت و اختصار کی خبریں بھی آتی ہیں۔

بعض خطوں میں دن بہت لمبا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں روزے کا دورانیہ بھی طویل ہوتا ہے۔ جیسے جیسے ہم قطب شمالی کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے دن بڑا اور رات مختصر ہوتی جائے گی۔ اس کے برعکس قطب جنوبی کی جانب سفر کرنے سے دن چھوٹا اور رات طویل ہوتی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سال کے چاروں موسم بھی تبدیل ہوتے جاتے ہیں۔

ہرسال روزے کے مختلف اوقات کی بحث کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کا ایک ایسا ملک بھی کرہ ارض پرموجود ہے جس میں اسلام کی آمد کے بعد سے اب تک روزے کا وقت تبدیل نہیں ہوا۔جی ہاں! یہ شمالی افریقا کا ملک یوگنڈا ہے جس میں دخول اسلام کےبعد اب تک ہرسال وہاں کے مسلمان 12 گھنٹے کا روزہ رکھتے ہیں۔

ایسا اس لیے ہے کیونکہ یوگنڈا خط استواء پر واقع ہے جہاں سال بھر کے تمام مہینوں میں دن اور رات کے اوقات میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ موسموں کی تبدیلی بھی اوقات کی تبدیلی پر اثرا انداز نہیں ہوتی۔یوگنڈا اگرچہ مسلمان ملک نہیں مگر وہاں پر مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے جو کل آبادی کا 27 سے 30 فی صد ہیں۔ یوگنڈا کے مسلمان نہ صرف ہرسال ایک ہی وقت میں روزہ رکھتے اور افطار کرتے ہیں بلکہ ان کی نمازوں کے اوقات بھی تبدیل نہیں ہوتے۔