چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

پشاور: چترال میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنماء اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کی قیادت میں پشاورپریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈ ز اُٹھارکھے تھے جن پر مطالبات درج تھے ۔

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جنوری 2016ء میں صوبائی حکومت کو یہ بات پہنچا دی گئی تھی کہ ارندو گول میں غیر قانونی کٹائی سے عمارتی لکڑی پڑی ہوئی ہے۔بجائے اس کے کہ اس وقت غیر قانونی کٹائی میں ملوث ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کی جاتی اور چوروں کو کڑی سزا دی جاتی جنگلات کے تحفظ کی دعویدار پی ٹی آئی حکومت نے ارندوگول چترال میں ناجائز طریقے سے جنگلات کی بے دریغ کٹائی جاری رہنے دی اور انڈس پالیسی کے ذریعے سرکاری سر پرستی میں جنگلات کی بیدریغ کٹائی کی سند بھی عطا کر دی اور انڈس کوہستان پالیسی کو چترال پر لاگو کر دیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ چترال کو جنگلات سے مکمل محروم کرنے کی سازش کو پروان چڑھایا گیا ۔انڈس پالیسی محکمہ جنگلات کی شدید مخالفت کے باوجودچترال پر لاگو کرنا کھلم کھلا کرپشن ہے۔اب تک انڈس پالیسی کے تحت ایک لاکھ مکعب فٹ عمارتی لکڑی ارندو گول سے براول دیر پہنچا دی گئی ہے۔ ہزاروں مکعب فٹ لکڑی کیلئے کلک ٹک دروش میں گودام بنایا گیا ہے اور مزید کٹائی کے80 عدد مشینوں کے ذریعے جنگلات کی بیخ کنی جاری ہے۔

انڈس پالیسی کے تحت کٹائی شدہ غیر قانونی عمارتی لکڑی کے40 فیصدکو صوبائی حکومت کے حوالہ کیا جائے گا۔ باقی 60 فیصد کیلئے 1127/- روپے فی مکعب فٹ جرمانہ ادا کیا جائے گا۔60 فیصد پر جرمانہ اداکر نے کے بعد ٹھیکیدار اس لکڑی کا مالک ہو گا۔اس پالیسی سے جنگلاتی علاقوں کے باشندوں کو مکمل طور پر رائلٹی کی رقم سے محروم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم اہالیان چترال پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طورپر اور بلا تاخیر اس ظلم و زیادتی کا نوٹس لیںاور حکومت ِ خیبر پختونخوا کی آڑ میں چھپے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کریں بصورت دیگر ہم اس غیر قانونی کاروبارمیں ملوث ٹمبر مافیا کے خلاف رائے ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور کرپٹ ٹمبر مافیا کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔اس وقت ارندو سے لے کر بروغل تک عوام الناس میں شدیداشتعال پیداہو چکاہے جس سے کسی بھی وقت امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو نا فطری امرہے۔

انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے بھی اپیل کی کہ جنگلات کی اس غیر قانونی کٹائی کے خلاف ازخود نوٹس لے کر جنگلات کو تباہی اور ماحولیات کو آ لودگی کے اس عمل سے بچائیں۔اس موقع پر ناظم مالیات جماعت اسلامی خیبرپختونخوا عبدالحق ،مولانا خلیل احمد ، قاری کوثر نیازی ، مولانا زبیر احمد اور دیگر چترالی کثیر تعداد میں موجود تھے۔

مصنف کے بارے میں