400 ہلاکتیں، عراقی وزیراعظم کا بالآخر مستعفی ہونے کا اعلان

400 ہلاکتیں، عراقی وزیراعظم کا بالآخر مستعفی ہونے کا اعلان
کیپشن: مظاہرین نے مخلف شہروں میں سرکاری و سیکیورٹی فورسز کی عمارتوں اور دفاتر پر قبضہ کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

بغداد: عراق میں 2 ماہ سے جاری پرتشدد احتجاج میں 400 سے زائد ہلاکتوں کے بعد بالآخر عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا۔عراق میں یکم اکتوبر سے جاری مہنگائی، بے روزگاری اور بنیادی سہولتوں کے فقدان کے خلاف پر تشدد احتجاج میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

عراق میں رواں سال یکم اکتوبر کو دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں احتجاج شروع ہوا تھا۔ پولیس کی جانب سے بغداد کے تحریر اسکوائر اور دیگر شہروں میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔

مظاہرین کی ہلاکتوں کے بعد اگلے روز احتجاج کا دائرہ وسیع ہو کر ملک کے دیگر شہروں میں بھی پھیل گیا۔ اس دوران ’صدر  تحریک‘ کے سربراہ مقتدی الصدر نے مظاہرین کی حمایت اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔

3 اکتوبر کو بغداد اور دیگر شہروں میں کرفیو کے باوجود ہزاروں مظاہرین نے سڑکیں بند کیں اور ٹائروں کو نذر آتش کیا، احتجاج کے باعث عراقی وزیراعظم نے اصلاحات تیز کرنے کا اعلان کیا لیکن مظاہرین پر وحشیانہ تشدد اور ہلاکتوں کے بعد سیاسی و مذہبی رہنما مقتدی الصدر نے حکومت سے استعفے کا مطالبہ کر دیا تھا۔

6 اکتوبر کو ایک بار پھر کابینہ نے اصلاحات کی یقین دہانی کرائی تاہم 2 ہفتوں بعد 24 اکتوبر کو ایک بار پھر اُس وقت پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جب عادل المہدی کی حکومت نے ایک سال پورا کیا۔

مظاہرین نے مخلف شہروں میں سرکاری و سیکیورٹی فورسز کی عمارتوں اور دفاتر پر قبضہ کر لیا جس کے باعث سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

عراقی ہیومن رائٹس کونسل کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان ان جھڑپوں میں 63 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

پرتشدد مظاہروں کے بعد 28 اکتوبر کو طلبہ، اسکول کے بچوں اور پروفیسرز نے بغداد اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے جس کے بعد صدر برہم صالح نے قبل از وقت انتخابات کرانے اور وزیراعظم کے استعفے کا عندیہ دیا۔

3 نومبر کو عراقی شہر کربلا میں مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ اس ساری صورتحال میں ایران عراقی حکومت کی پشست پناہی کر رہی ہے جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کیا۔ اس دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4 افراد ہلاک ہوئے۔

عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے 5 نومبر کو قبل ازوقت انتخابات کے مطالبے کو غیر حقیقی قرار دیا۔

17 نومبر کو ملک بھر میں ہڑتال کی کال دی گئی اور ہزاروں افراد نے احتجاج کیا جبکہ 26 نومبر کو بغداد میں بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک ہوئے اور دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی۔