چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کیلئے شہباز شریف نے وزیراعظم کو تین نام بھجوا دیے

چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کیلئے شہباز شریف نے وزیراعظم کو تین نام بھجوا دیے

لاہور:نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو تین نام بھجوا دیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہبازشریف نے بذریعہ خط ناصر محمود کھوسہ، جلیل عباس جیلانی اور اخلاق احمد تارڑ کے نام بھجواتے ہوئے لکھا کہ میری دانست میں یہ ممتاز شخصیات اس منصب کے لئے نہایت مناسب اور اہل ہیں، بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے یہ تین نام زیر غور لائیں۔

خط کے متن میں شامل ہے کہ چھ دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی پانچ سال کی آئینی مدت مکمل ہورہی ہے اور میں اس امید کے ساتھ آپ کو تین نام بھجوارہا ہوں کہ آپ کی طرف سے جلد جواب ملے گا۔

وزیراعظم کو بھجوائے گئے خط میں درج ہے کہ الیکشن کمیشن کے دو ارکان کے مناصب بھی تاحال خالی ہیں۔ الیکشن ایکٹ2017 کے سیکشن تین کے تحت الیکشن کمیشن کا بینچ کم ازکم تین ارکان پر مشتمل ہونا چاہئے۔ن لیگ کے مرکزی صدر نے لکھا کہ چیف الیکشن کمشنر، ایک یا ایک سے زائد ارکان کا تقرر نہ ہوا تو ادارہ غیرفعال ہوجائے گا۔

آئین کے آرٹیکل213 دو اے کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرے۔قائد حزب اختلاف نے وزیراعظم کے نام خط میں لکھا کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری یا سماعت کے لئے نام بھجواتا ہے، میری دانست میں آئین کے تحت آپ کو مشاورت کا یہ عمل بہت عرصہ قبل شروع ہونا چاہئے تھا۔

متن میں درج ہے کہ الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو غیرفعال ہونے سے بچانے کی کوشش میں دوبارہ مشاورت کا عمل شروع کررہا ہوں، مجھے امید ہے کہ ان افراد کی اہلیت کی آپ پذیرائی کریں گے اور قانون کے مطابق فوری زیرغور لائیں گے۔

شہبازشریف نے لکھا کہ چیف الیکشن کمیشن مزید وضاحت یا معلومات درکار ہوں تو آپ کو فراہم کردی جائیں گی۔انہوں نے لکھا کہ بلوچستان اور سندھ سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے اتفاق رائے پر مبنی مشاورت ضروری ہے۔ مشاورت کے لئے عدالت عظمی نے اپنے متعدد فیصلوں کے ذریعے رہنمائی مہیا کردی ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے دوصفحات پر مشتمل اپنے خط میں تحریر کیا کہ میرے عقلی ومنطقی استدلال کے باوجود بدقسمتی سے ہماری مشاورت میں کمشن کے ارکان بارے اتفاق رائے نہ ہونے سے تعطل پیدا ہوا۔ میں آپ پر زوردیتا ہوں کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے اس مرتبہ مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کریں۔