اسپین اور سویڈن میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہو گئی

اسپین اور سویڈن میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہو گئی
کیپشن: اسپین اور سویڈن میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہو گئی
سورس: فوٹو/سوشل میڈیا

اسٹاک ہوم: یورپی ممالک اسپین اور سویڈن میں عالمی وبا کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے شہر میڈرڈ میں 51 سالہ شخص میں اومیکرون وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ متاثرہ شخص 28 نومبر کو جنوبی افریقہ سے واپس اسپین پہنچا تھا۔

دوسری جانب سویڈن کے صحت کے حکام نے بھی ملک میں اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کر دی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے جنوبی افریقا سے واپس لوٹنے والے ایک شخص میں اومیکرون پایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ  کینیڈا میں دو اور برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے تین متاثرین سامنے آچکے ہیں۔ برطانیہ میں ہیلتھ سکیورٹی ایجنسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے جبکہ بازاروں، پبلک ٹرانسپورٹ اور تعلیمی اداروں میں ماسک پہننا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔

کورونا کی نئی قسم کے متاثرین بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی پائے گئے ہیں۔ جنوبی افریقہ سے نیدرلینڈز آنے والے سینکڑوں مسافروں میں اومیکرون کی تشخیص کی گئی ہے۔

احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے کئی ممالک نے افریقی ملکوں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، تاہم جنوبی افریقہ کے صدر نے سفری پابندیوں کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

صدر  سائرل راما فوسا  کا کہنا ہے کہ وائرس نے غیر ویکسین شدہ افراد کو نشانہ بنایا ہے، اور ایسی پابندیوں سے معاشی صورتحال خراب ہو گی۔انہوں نے عالمی برادری سے پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں کووڈ 19 کی نئی قسم اومی کرون کی دریافت پر داد دینے کی بجائے سزا دی جا رہی ہے۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی جنوبی افریقی ممالک کے لیے پروازوں کی بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ سفری پابندیاں لگانے کی بجائے صحت سے متعلق عالمی قوائد وضوابط پر عمل کیا جائے، سفری پابندیوں سے اومی کرون کے پھلاو کو روکنے میں کم مدد ملے گئی، جبکہ عوامی اور معاشی مسائل زیادہ بڑھیں گے۔ امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور پاکستان سمیت کئی ممالک اب تک جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔

طبی حلقوں نے اومی کرون پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ ابتدائی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ اس کے ری انفیکشن یعنی پھیلاؤ کا خطرہ دیگر اقسام کی نسبت زیادہ ہے۔