اٹارنی جنرل صاحب فوج کو قانون کون سمجھائے گا؟فوجی افسران کو گھر دینا دفاعی مقاصد میں نہیں آتا : چیف جسٹس 

اٹارنی جنرل صاحب فوج کو قانون کون سمجھائے گا؟فوجی افسران کو گھر دینا دفاعی مقاصد میں نہیں آتا : چیف جسٹس 
سورس: File

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی اراضی پر کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے سیکرٹری دفاع کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا سینیما، شادی ہال، سکول اور گھر بنانا دفاعی مقاصد ہیں؟ 

سپریم کورٹ میں کنٹونمنٹ اراضی پر کمرشل سرگرمیوں کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔  سپریم کورٹ کے حکم پر سیکرٹری دفاع نے رپورٹ  پیش کی جسے عدالت نے غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ اٹارنی جنرل کی درخواست پر عدالت نے رپورٹ واپس لینے کی اجازت دے دی۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا سینیما، شادی ہال، سکول اور گھر بنانا دفاعی مقاصد ہیں؟ کراچی میں تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کروا رہے ہیں ایسا نہیں ہو سکتا کہ فوج کی غیر قانونی تعمیرات کو چھوڑ دیں فوج کی غیر قانونی تعمیرات کو چھوڑ دیا تو باقی کو کیسے گرائیں گے؟ 

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب فوج کو قانون کون سمجھائے گا؟فوج کیساتھ قانونی معاونت نہیں ہوتی وہ جو چاہتے ہیں کرتے رہتے ہیں فوج جن قوانین کا سہارا لیکر کمرشل سرگرمی کرتی ہیں وہ غیرآئینی ہیں ۔ کارساز میں سروس روڈ بھی بڑی بڑی دیواریں تعمیر کرکے اندر کر دی گئیں ۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کنٹونمنٹ زمین کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا پرل مارکی اور گرینڈ کنونشن ہال ابھی تک برقرار ہیں کالاپُل کیساتھ والی دیوار اور گرینڈ کنونشن ہال آج ہی گرائیں،کارساز اور راشد منہاس روڈ پر اشتہارات کیلئے بڑی بڑی دیواریں تعمیر کر دی ہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  فیصل بیس پر سکول، شادی ہال بھی بنے ہوئے ہیں کوئی بھی شادی کا مہمان بن کر رن وے پر بھاگ رہا ہوگا کہا جا رہا ہے کہ مسرور اور کورنگی ایئر بیسز بند کیے جا رہے ہیں،ایئر بیس بند کرکے وہاں کمرشل سرگرمی شروع کرینگے کنٹونمنٹ زمین دفاعی مقاصد پورا ہونے پر حکومت کو واپس کرنا ہوتی ہے ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت زمین انہیں واپس کرے گی جن سے ایکوائر کی گئی ہوں کوئٹہ اور لاہور میں بھی دفاعی زمین پر شاپنگ مالز بنے ہوئے ہیں سمجھ نہیں آرہی وزارت دفاع کیسے ان سرگرمیوں کو برقرار رکھے گی۔

 جسٹس قاضی امین نے ریماکس دیئے کہ فوج کو معمولی کاروبار کیلئے اپنے بڑے مقاصد پر سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے،فوج کو اپنے ادارے کے تقدس کا خیال رکھنا چاہیے

 سیکرٹری دفاع  نے عدالت کو بتایا کہ قانون کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کیلئے تینوں افواج کی مشترکہ کمیٹی بنا دی ہے۔جس پر  چیف جسٹس پاکستان  نے ریمارکس دیئے کہ اعلی فوجی افسران کو گھر دینا دفاعی مقاصد میں نہیں آتا ہے۔  فوج ریاست کی زمین پر کمرشل سرگرمیاں کیسے کر سکتی ہے؟ ریاست کی زمین کا استحصال نہیں کیا جا سکتا ہے ۔