پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہو گا: پیاف

پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہو گا: پیاف

لاہور: پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز  ایسوسی ا یشن فرنٹ (پیاف) نے کہا ہے کہ یکم نومبر سے پٹرولیم مصنوعات  کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں۔ سیاسی عدم استحکام اور موجودہ معاشی صورتحال کے باعث کاروباری طبقہ بشمول جنرل  پبلک پہلے ہی مہنگائی اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کا شکار ہیں۔  ایسے حالات میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھانا عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کے مترادف ہو گا۔ پٹرلیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے اشیائے ضرورت کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور صنعت وتجارت سے متعلقہ خام مال کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔یہ اضافہ اشیاء و پیداوار کی لاگت میں اضافے کا باعث بنے گا جو صنعتکاروں اور تاجروں پر مزید بوجھ ہوگا جو کہ کاسٹ آف ڈوئنگ بزنس زیادہ ہونیکی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات میں ہرگز اضافہ نہ کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے سنیئر وائس چئیرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چئیرمین خواجہ شاہ زیب اکرم کے ہمراہ ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کیا۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات ٹریڈ، بزنس، اور انڈسٹریزمیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں، ان کی قیمتوں میں تھوڑاسا اضافہ بھی مختلف شعبہ جات میں گہرا اثر ڈالتا ہے ۔اشیاء کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی، مصنوعات کی ترسیل اور کارگو  سیکٹر  میں کرایوں میں اضافہ ہونے سے خام مال اور اشیاء مہنگی ہو جاتی ہیں جس سے صنعت کار،  تاجر برادری اور عام لوگ متاثر ہو تے ہیں۔

چیئر مین عرفان اقبال نے کہا کہ ملک میں اقتصادی اصلاحات کا عمل جاری ہے جس سے معیشت میں قدرے بہتری آرہی ہے مگر مہنگائی اس کا اثر زائل کر دیتی ہے۔ سنیئر وائس چئیرمین تنویر احمد صوفی نے کہا کہ نئے سال کے آغاز میں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا مگرماہ کے وسط میں قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔ خواجہ شاہزیب اکرم نے کہا کہ وزیراعظم نے قبل ازیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی مخالفت کی تھی اور عوام دوست فیصلہ کیا تھا جسے سراہا گیا تھا۔

پیاف کے عہدیداران نے وزیر اعظم اور فنانس منسٹر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے حالیہ اضافہ کو فی الفور واپس لیا جائے تاکہ صنعت کاروں ، تاجر برادری کو پیداواری لاگت میں مزید اضافے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مصنف کے بارے میں