چینی دانشور نے بھارت، امریکہ  فوجی گٹھ جوڑ کو علاقائی امن کیلئے بدشگون قرار دیدیا

chinese-intellectuals-have-called-the-india-us-military-alliance-a-bad-omen-for-regional-peace
کیپشن: FILE PHOTO

بیجنگ: چین کے جنوبی ایشیائی ممالک میں سابق دفاعی اتاشی اور اقوام متحدہ کے سابق سینئر فوجی مبصر چینگ ژیونگ نے کہا ہے کہ بھارت اور امریکہ کا فوجی گٹھ جوڑ علاقائی امن کے لئے نیک شگون نہیں اور ان دونوں ممالک کے عسکری تعلقات ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں امن واستحکام کے لئے مفید نہیں ہو سکتے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میری رائے میں امریکہ اور بھارت کی طرف سے بنیادی تبادلہ اور تعاون کے معاہدے (بی ای سی اے) پر دستخط کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتے۔ بی ای سی اے 2002ء کے بعد دونوں ممالک کا چوتھا بنیادی فوجی معاہدہ ہے جس کے تحت دونوں ملک سیٹیلائٹ سمیت دیگر سنسر کے اعدادوشمار شیئر کریں گے۔ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہے تاہم اس کا دارومدار دونوں ملکوں کے سٹریٹجک تعاون پر ہے کہ امریکہ بھارت کے ساتھ کتنی معلومات اور ٹیکنالوجی شیئر کرے گا۔ امریکہ دوسروں کو ٹیکنالوجی دینے میں فیاضی نہیں کرتا۔

پروفیسر چینگ ژیونگ نے کہا کہ اس وقت امریکہ اور بھارت کے دفاعی تعلقات زیادہ عملی یا حقیقت پسندانہ نہیں ہیں۔ امریکہ بھارت سے بحرالکاہل کے حوالے سے سٹریٹجی شیئر کرنے کا تقاضا کرتا ہے جبکہ بھارت کی خواہش ہے کہ امریکہ اسے جدید اسلحہ اور فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرے۔ تاحال امریکہ نے بھارت کے لئے صرف 20 بلین امریکی ڈالر کے اسلحہ کی منظوری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں دونوں ملک ایک دوسرے کو استعمال کر رہے ہیں۔ میرے مشاہدے کے مطابق بھارت جانتا ہے کہ اس نے بین الاقوامی امور میں اپنا کردار کیسے ادا کرنا ہے۔ چونکہ بھارت خود کو امریکہ کی مساوی طاقت سمجھتے ہوئے چاہتا ہے کہ وہ ناصرف ایشیا میں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک بڑی طاقت بن جائے، اس لئے مجھے یقین ہے کہ وہ جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کی طرح امریکہ کا ایک تابع ملک نہیں بننا چاہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہوگا کہ امریکہ اور بھارت باہمی مذاکرات کے لئے کس وقت کا انتخاب کرتے ہیں۔ وقت کے انتخاب کا فیصلہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے لئے بہت مشکل ہوگا۔ بھارت کورونا وائرس کی وبا پرقابو نہیں پا سکا، اس کی معیشت تیزی سے گر رہی ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔ اندرون و بیرون ملک مشکل صورتحال کے باعث اس وقت بھارت کو امریکہ کے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔

چینی تجزیہ کار نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ مائیک پومپیو کب تک امریکہ کے سیکرٹری خارجہ رہیں گے تاہم ان کی یہ خواہش ضرور ہوگی کہ عہدہ چھوڑنے سے پہلے مشکلات پیدا کرنے کی اپنی روایتی صلاحیت کو بروئے کار لائیں۔ امریکہ ایک عالمی مصیبت ساز ہے جبکہ بھارت ایک علاقائی پریشانی ہے۔

پروفیسر چینگ ژیونگ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ دونوں ملکوں میں اگر کوئی بات مشترک ہے تو وہ یہی ہے کہ پریشانی پیدا کرنا اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور بھارت کا فوجی تعاون خطے میں امن واستحکام کے لئے مناسب نہیں کیونکہ اس سے ہمالیائی خطے کے حالات میں پیچیدگیاں بڑھیں گی۔