پیسے کمانے کیلئے ملک میں انگلش اسکولز کی دکانیں کھل گئیں، وزیراعظم عمران خان

پیسے کمانے کیلئے ملک میں انگلش اسکولز کی دکانیں کھل گئیں، وزیراعظم عمران خان
کیپشن: ملک میں امیروں کیلئے انگلش میڈیم اور غریب کے بچوں کیلئے مدرسے ہیں، وزیراعظم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان میں بہت غربت ہے اور ہماری حکومت کی اولین ترجیج ہے کہ پسماندہ علاقوں کو اوپر لانا ہے کیونکہ 1960 میں خطے میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔ پاکستان میں غریب لوگوں کو اوپر لانا ہمارا وژن ہے اور تحریک انصاف کی حکومت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دے رہے ہی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک وقت میں پاکستان جنوبی کوریا، ملائیشیا کیلئے رول ماڈل تھا لیکن اب  بدقسمتی سے ملک میں تعلیم کا نظام یکساں نہیں اور تعلیمی نظام میں تفریق ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ امیروں کیلئے انگلش میڈیم اور غریب کے بچوں کیلئے مدرسے ہیں تاہم پیسے کمانے کیلئے ملک میں انگلش اسکولز کی دکانیں کھل گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں ترقی انصاف پر نہ ہو تو اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ طاقتور ممالک سب کو تحفظ فراہم کرتے ہیں کیونکہ ترقی پذیر ممالک سے لوٹی ہوئی دولت ان کے ملک میں جو آ رہی ہوتی ہے۔ 

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے متعلق اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جی ٹونٹی کی طرف سے قرضوں میں نرمی میں کم از کم ایک سال توسیع کی جائے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں بحث شروع کرائی جبکہ میں نے اپریل میں قرضوں کی واپسی میں نرمی کا بین الاقوامی اقدام شروع کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 1930ء کی اقتصادی کساد بازاری کے بعد کورونا سے سب سے بڑا معاشی بحران پیدا ہوا۔ قرضوں کی واپسی میں نرمی ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کا تیز ترین اور موثر طریقہ ہے۔

عمران خان نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے قرضوں کی واپسی میں نرمی کے اقدام میں حصہ لیں۔ ایسے قلیل مدت اقدامات اٹھائے جائیں جن میں سرکاری اور نجی کریڈیٹرز بھی شامل ہوں۔ صحت، ماحول اور ایس ڈی جیز کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے۔ سرمایہ کاری اور پائیدار انفراسٹرکچر معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا  تھا کہ سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر اکٹھے کرنے کیلئے یو این انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فیسلیٹی قائم کی جائے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو کورونا بحران سے نکلنے کیلئے 2.5 ٹریلین ڈالر درکار ہونگے۔ امیر ملک غریب ممالک کیلئے 500 ارب ڈالر کا خصوصی فنڈ قائم کریں۔