اپنے ملک میں غلام بن کر نہیں رہ سکتا، موجود ہ حالات سے ہمارے جذبے بڑھے ہیں، نواز شریف

اپنے ملک میں غلام بن کر نہیں رہ سکتا، موجود ہ حالات سے ہمارے جذبے بڑھے ہیں، نواز شریف
کیپشن: آج ہم انگریزوں کی غلامی سے نکل کر اپنوں کی غلامی میں آ گئے ہیں، نواز شریف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

لندن: مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری سے ان کو بہت ہی زیادہ دکھ ہوا ہے کیونکہ شہباز شریف نے دیانتداری سے قوم اور ملک کی خدمت کی اور اس وقت جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس سے ہمارے جذبے اور بڑھے ہیں۔

ان کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ انہیں فخر ہے ہمارے ساتھی جرأت سے حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں وہ جن چیزوں کے خلاف برسر پیکار ہیں اس پر انہیں افسوس نہیں کیونکہ آج ہم انگریزوں کی غلامی سے نکل کر اپنوں کی غلامی میں آ گئے ہیں۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ اپنے ملک میں غلام بن کر نہیں رہ سکتا اور پاکستانی بن کر رہوں گا جبکہ اب ان چیزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کر چکا ہوں۔ دوٹوک فیصلہ کیا ہے ذلت کی زندگی نہیں جی سکتے بلکہ عزت کی زندگی گزاریں گے۔ 

واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کے کیس میں ریمارکس دیے تھے کہ نواز شریف کا بیرون ملک جانا پورے نظام کی تضحیک ہے اور ملزم کو پتا ہے وہ سارے نظام کو شکست دے کر گیا اور وہ وہاں بیٹھ کر پاکستان کے سسٹم پر ہنس رہا ہو گا۔

خیال رہے کہ رواں گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو نیب نے لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد 29 ستمبر کو احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔ 

نیب ریفرنس کے مطابق 1990 میں شہباز شریف نے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کیے تھے جو 1998 تک 14.865 ملین تک پہنچ گئے۔ بطور وزیراعلیٰ 2008 سے 2018 کے دوران شہباز شریف اور ان کے خاندان نے7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کیے۔

ریفرنس میں بتایا گیا کہ شریف گروپ آف کمپنیز کے تحت 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی اور ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔

ریفرنس کے مطابق شہباز شریف نے تین بے نامی کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں میسرز نثار ٹریڈنگ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی جبکہ ان کمپنیوں نے مبینہ منی لانڈرنگ کی۔

نیب ریفرنس میں مزید بتایا گیا ہےکہ ملزم شہبازشریف نے غیرملکی اثاثوں سمیت لاہور، ڈونگا گلی اور ڈی ایچ اے لاہور میں 619 اعشاریہ 858 ملین روپے میں اثاثہ جات خریدے، اثاثوں کا جواز پیش کرنے کیلئے 1597 ملین روپے کی غیر ملکی ترسیلات اور 1010 ملین روپے کا قرضہ ظاہر کیا گیا جو غلط ثابت ہوا۔

ریفرنس کے مطابق منی لانڈرنگ سے حاصل اثاثوں کی مالیت 6122 ملین روپے بنی جو 2018 میں 7328 ملین تک پہنچ گئی جبکہ شہبازشریف فیملی کے مجموعی ظاہرشدہ اثاثے584 اعشاریہ 444 ملین روپے تھے جو آمدن سے زیادہ تھے۔