خدشہ ہے سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہوجائے،ججز کی خالی نشستیں میرٹ پر فل کریں: جسٹس فائز کا چیف جسٹس کو ایک اور خط 

خدشہ ہے سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہوجائے،ججز کی خالی نشستیں میرٹ پر فل کریں: جسٹس فائز کا چیف جسٹس کو ایک اور خط 
سورس: File

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے نام لکھے خط میں ایک دفعہ پھر عدالت عظمیٰ ججز کی خالی نشستوں پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ 

چیف جسٹس آف پاکستان  عمر عطا بندیال کے نام لکھے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ججز تقرری کی سفارش کرنے والا جوڈیشل کمیشن نو ارکان،سپریم کورٹ چیف جسٹس سمیت سترہ ججز جبکہ عدالت عظمی میں معاون عملہ سات سو کے قریب تعینات ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ عوام کے ٹیکس سے حاصل شدہ پیسے سے سپریم کورٹ پر بھاری رقم خرچ ہوتی ہے۔  سمجھ سے بالاتر ہے کہ سپریم کورٹ 30 فیصد کم کپسٹی پر کیوں چل رہا ہے۔خدشہ ہے کہیں سپریم کورٹ غیر فعال ہی نہ ہو جائے،آئین انصاف کی فوری فراہمی پر پر زور دیتا ہے،آئین کی پاسداری سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ عدالت عظمی میں جن ججز کی ریٹائرمنٹ کے سبب پانچ نشستیں خالی ہوئی ہیں ان میں جسٹس قاضی امین کو مدت تعیناتی پوری کئے ہوئے 187دن، جسٹس گلزار کی ریٹائرمنٹ کو 239، جسٹس مقبول باقر کو 177 دن،جسٹس مظہر عالم 77 جبکہ جسٹس سجاد علی کو ریٹائر ہوئے 46 دن گزر چکے ہیں۔

اپنے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ معاملہ کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد از جلد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلا کر میرٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ ججز کی خالی نشستیں پر کی جائیں۔پچاس ہزار تک زیر التواء مقدمات کی تعداد پہنچ گئی ہے، تعیناتیوں میں تاخیر سے زیر سماعت مقدمات کا پہاڑ بلند ہوتا رہے گا۔

مصنف کے بارے میں