کیابے نظیر قتل کیس کاایک اور بمبارابھی تک زندہ ہے ؟

کیابے نظیر قتل کیس کاایک اور بمبارابھی تک زندہ ہے ؟

اسلام آباد:پیپلز پارٹی کی رہنما بینظیر بھٹو کو قتل کرنے والا شخص ایک نوجوان سعید عرف بلال تھا جس نے لیاقت باغ میں بینظیر کی گاڑی کے قریب پہلے گولی چلائی اور اس کے فوراً بعد خود کو بم سے اڑا دیا۔
تحقیقات کےمطابق بینظیر کے قتل کے لیے ایک نہیں بلکہ دو خودکش حملہ آور بھیجے گئے تھے۔ اس دوسرے حملہ آور کا نام اکرام اللہ محسود بتایا گیا لیکن وہ زندہ ہے یا ہلاک ہوچکا ہے اس بارے میں خود تمام حکومتی تحقیقاتی ادارے بے خبر ہیں۔پنجاب پولیس اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں ایک فرق یہ بھی ہے۔ ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق بینظیر پر حملے کے وقت دو مختلف شدت کے دھماکے ہوئے جبکہ پنجاب پولیس کے خیال میں دھماکہ ایک ہی تھا جو بلال نے کیا تھا۔
ایف آئی اے کے تحقیقات کاروں کے خیال میں اکرام اللہ دوسرا بمبار تھا جس نے لیاقت باغ کے گیٹ کے قریب خود کو اڑایا تھا۔ بینظیر بھٹو کے مقدمے قتل کے سرکاری وکیل چوہدری اظہر کے مطابق دو دھماکوں کی تصدیق لیبارٹری رپورٹس سے بھی ہوتی ہے۔صوبائی حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں میڈیا کو جاری کی گئی انتہائی مطلوب افراد کی ایک فہرست میں اکرام اللہ محسود کا نام بھی موجود ہے۔
حکومتِ پنجاب نے اکرام اللہ محسود کی گرفتاری یا ہلاکت کی صورت میں 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا ہوا ہے۔ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ کم از کم حکومتِ پنجاب ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر رہی ہے۔