ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس : دیکھتے ہیں کس طرح دباؤ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے، ثاقب نثار

ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس : دیکھتے ہیں کس طرح دباؤ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے، ثاقب نثار
کیپشن: خاور مانیکا ، ابراہیم مانیکا اور احسن جمیل گجر شام 4 بجے تک سپریم کورٹ میں طلب

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے سے متعلق از خودنوٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 3رکنی بنچ سماعت کررہا ہے۔عدالت نے ابراہیم مانیکا ، خاور مانیکا اور احسن جمیل گجر کو شام 4 بجے طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنی عجلت میں رات کو ایک بجے تبادلے کا نوٹفکیشن جاری کیا گیا،سیاسی مداخلت اور اثر ورسوخ برداشت نہیں کریں گے، ہم دیکھتے ہیں کس طرح دباو¿ کے تحت تبادلہ ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ( ڈی پی او) پاکپتن رضوان گوندل کے تبادلے پر سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 3رکنی بینچ کررہا ہے،عدالت میں آئی جی پنجاب پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا یہ کیا قصہ ہے؟ 5دن سے پوری قوم اس کے پیچھے لگی ہوئی ہے،ایک بات باربار کہہ رہاہوں پولیس کوآزاداور بااختیار بنانا چاہتے ہیں،اگروزیراعلیٰ یا اسکے پاس بیٹھے شخص کے کہ نے پرتبادلہ ہواتویہ درست نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خاور مانیکا کہاں ہے؟جمیل گجر کہاں ہے؟ڈیرے پر بلا کر معافی مانگنے کا کیوں کہا گیا؟ رات کو ایک بجے تبادلہ کیا گیا،کیاصبح نہیں ہونی تھی؟

اس پر آئی جی پنجاب کلیم امام نے عدالت کو بتایا کہ مجھ پر تبادلے کے لیے کوئی دباو نہیں ہے، محکمانہ طور پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا گیا،اسپیشل برانچ اوردیگرذرائع سے پتہ چلارضوان گوندل درست معلومات نہیں دےرہے،تبادلہ سزا نہیں ہوتا۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں اونچی آواز میں بات نہ کریں۔جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں میں نے فلاں بات کی آپ کون ہوتے ہیں؟آئی جی پنجاب نے کہا کہ بطور کمانڈر ہم 24 گھنٹے کام کرتے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی اورضوان گوندل کو بلایا جس کے بعد سابق ڈی پی اوپاک پتن رضوان گوندل نے اپنا بیان ریکارڈ کرانا شروع کردیا۔

رضوان گوندل نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے احسن جمیل کا تعارف بطور بھائی کروایا جبکہ احسن جمیل نے پوچھا کہ مانیکا فیملی کا بتائیں لگتاہے کہ ان کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ڈی پی او نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس اوحیدرکی کال آئی کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سے ملوں، مجھے 10 بجے بلایا گیا ،رات 10 بجے وہاں پہنچ گئے تھے،پورے واقعہ کا آئی جی پنجاب کو واٹس ایپ پیغام بھیجا، 23،24 اگست والے واقعے کاقائم مقام آر پی او کو بتایا، احسن جمیل کووزیراعلیٰ پنجاب نے بطور بھائی متعارف کرایا،احسن جمیل نے پوچھا مانیکافیملی کا بتائیں، لگتاہے ان کیخلاف سازش ہورہی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کو ناکے پر روکنے والے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کا ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔پولیس نے جمعرات 23 اگست کو خاور مانیکا کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا مگر وہ نہ رکے، لیکن جب پولیس نے ان کی کار کو روکا تو انہوں نے غلیظ زبان استعمال کی۔