پاکستان کی عالمی سطح پر ایک اور کامیابی، مسئلہ کشمیر امریکی ایوانوں میں پہنچ گیا

پاکستان کی عالمی سطح پر ایک اور کامیابی، مسئلہ کشمیر امریکی ایوانوں میں پہنچ گیا
کیپشن: امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی میں مسئلہ کشمیر پر اب جلد بات کی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔فوٹو۔ بشکریہ کشمیر میڈیا سروس

واشنگٹن: پاکستان کی زبردست سفارتکاری کی وجہ سے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کی راہ ہموار ہو گئی۔امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیا ذیلی کمیٹی، جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورت حال پر جلد سماعت کرے گی جس میں مسئلہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پر توجہ مرکوز ہو گی۔

مقبوضہ کشمیر کی حیثیت یکطرفہ تبدیل کرنے کے لیے بھارت کی انسانیت سوز پالیسی خود مودی سرکار ہی کے گلے پڑ گئی ہے۔ امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی میں مسئلہ کشمیر پر اب جلدبات کی جائے گی۔

ایوان نمائندگان کی ایشیا ذیلی کمیٹی کے ڈیموکریٹ چیئرمین بریڈ شرمین نے کمیٹی کا خود اجلاس بلایا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پر بات ہو سکے۔

مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر کمیٹی میں سماعت کے بارے میں ڈیموکریٹ کانگریس مین کا کہنا ہے کہ بھارت نے کئی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے اور حد یہ کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک بند کر کے روزمرہ زندگی کو جام کر دیا ہے۔

ڈیموکریٹ کانگریس مین کے مطابق 5 اگست سے جاری کرفیو کے سبب لوگوں کو غذا اور دوائیں تک میسر نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین نے انسانی حقوق کی بھیانک صورتحال کا جائزہ لینے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

بریڈ شر مین نے ساتھی رکن کانگریس آندرے کارسن کے ساتھ مل کر وادی سے تعلق رکھنے والے امریکیوں سے ملاقات کی تھی۔ جس میں کشمیریوں نے انہیں مقبوضہ وادی میں اپنے عزیزوں کے حوالے سے درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا۔

بریڈشرمین نے سماعت کے حوالے سے کہا کہ وہ اس بارے میں مزید جاننے کے منتظر ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر کے بارے میں 16 اگست کو میٹنگ کر چکی ہے۔ میٹنگ اس بات کے مترادف تھی کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح کی حیثیت رکھتا ہے۔

تمام کوششوں کے باوجود بھارت وہ اجلاس رکوانے میں بھی ناکام رہا تھا اور اب کانگریس کی امور خارجہ سے متعلق میٹنگ بھی بھارت کی سفارتی شکست کا اظہار بنے گی۔

اب یہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دوبارہ عالمی سطح پر اٹھایا جا رہا ہے یعنی مسئلہ کشمیر پر بھارت کے لیے اگست کے بعد ستمبر بھی سفارتی طور پر ستمگر بننے جا رہا ہے۔