سال 2020اورمسلم لیگ ن کی سیاست

Marryam Nawaz PMLN Politics 2020

لاہور(رپورٹ/ابراہیم لکی)پاکستان مسلم لیگ(ن)کیلئے سال 2020ءبھی سیاسی جدوجہد سمیت شریف خاندان کیلئے مختلف مسائل کاشکارسال رہا،جس میں مسلم لیگ ن کے پارٹی صدر اوراوپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی محمدشہبازشریف اوراپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی حمزہ شہبازشریف جیل میں پابند سلاسل رہے ،جبکہ دیگرکئی رہنمامختلف نیب کیسزکے باعث جیلوں میں بندہیں اورکئی جیلوں سے ضمانتوں پررہاہوئے تاہم مجموعی طورمسلم لیگ (ن)کی سیاسی کشتی مختلف سیاسی بھنورمیں رہی جس کو نکالنے کیلئے مریم نوازمیدان میں برسرپیکاررہیں،جس میں پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم)کے پلیٹ فارم تلے ملک بھرمیں جلسے اورگلگت بلتستان کے انتخابات میں ان کی دبنگ انٹری قابل ذکرہیں۔

 

اسی سال مریم نوازسمیت ن لیگ کی قومی ومقامی قیادت پرغداری کی دفعات کے تحت متعدد مقدمات بھی درج کئے گئے ،جن میں دوسرا قابل ذکرمقدمہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اورتین جرنیلوں (جنرل (ر)عبدالقادربلوچ)،جنرل (ر)صلاح الدین ترمذی اورجنرل (ر)عبدالقیوم شامل ہیں،تاہم حکومتی سبکی کے بعد بعدازاں شاہدہ تھانہ میں قائم اس مقدمہ میں غداری کی دفعات کوختم کردیاگیا ،روزنامہ” نئی بات“ کی رپورٹ کے مطابق سال 2020ءمسلم لیگ (ن)کے قائدسابق وزیراعظم محمدنوازشریف کی16دسمبرگوجرنوالہ جلسہ میں ورچوئل تقریرسے پاکستان کی سیاست میں تلخی کےساتھ سیاسی تیزی رہی تاہم حکومت کے اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تینوں بڑی پارٹیز مسلم لیگ (ن)،پیپلزپارٹی اورجے یوآئی(ف)کی قیادت بارے چورڈاکوکے مؤقف میں ذرابھرلچک نہ آئی تاہم سلیکٹیڈوزیراعظم اورنااہل حکومت کے نعرے سال بھرقومی فضا میں گونجتے رہے ۔

 

 رپورٹ کے مطابق سال 2020ءکااختتام قریب ہے تاہم اس کے باوجود اپوزیشن کی اب تک کی جدوجہداورمطالبات پرکوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ،پی ڈی ایم کے بڑے مطالبا ت میں وزیراعظم عمران خان کا استعفی،حکومت کاگھرجانا،قبل ازوقت انتخابات،جھوٹے مقدمات کاخاتمہ ،قومی اداروں کی سیاست میںمداخلت ختم کرنے سمیت جبکہ چھٹا بڑامطالبہ قومی سیاسی نظام کے بچاؤ کیلئے قومی ڈائیلاگ سمیت مطالبات شامل ہیں،تاہم مذکورہ بالا بڑے مطالبات کیلئے اپوزیشن نے سال بھرمختلف نوعیت کی سیاسی جدوجہد کے زریعے ایڑھی چوٹی کازورلگایامگرانہیں عملی طورپرکوئی بڑی کامیابی حاصل نہ ہوسکی تاہم ماہ رواں میں8دسمبرکوپی ڈی ایم کے اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس ،13دسمبرکے مینارپاکستان جلسہ اوربعد15دسمبرکے جاتی عمرہ میں سربراہی اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت کیخلاف فیصلہ کن جدوجہد کااعلان کیاجس کے تحت تمام اپوزیشن جماعتوںنے قومی وصوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کااعلان کیااورحکومت کے مستعفی نہ ہونے پراستعفے متعلقہ سپیکرزکوبجھوانے کااعلان کیاتاہم ا س سے قبل اسلام آباد لانگ مارچ ہوگا،جس میں اپوزیشن کوتوقع ہے کہ لانگ مارچ کے نتائج کے طورپرحکومت بندگلی میں چلی جائے گی اورپھراپوزیشن کے مطالبات پراداروں کوقومی ڈائیلاگ کی طرف آناپڑے گا۔