جس بچے کا باپ نہیں ہوتا اس کی سرپرست عدالتیں ہوتی ہیں،چیف جسٹس

جس بچے کا باپ نہیں ہوتا اس کی سرپرست عدالتیں ہوتی ہیں،چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ طیبہ تشدد کیس میں ٹرائل کامعاملہ ہائیکورٹ طے کرے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جس بچے کا باپ نہیں ہوتا اس کی سرپرست عدالتیں ہوتی ہیں، بچی کی حوالگی کے معاملے پر ماتحت عدالت کا آرڈر عجلت میں دیا گیا جو قانونی طور پر درست نہیں۔  دوسری جانب پولیس نے کیس کا حتمی چالان تیار کرلیا گیا ہے جس میں سابق جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو بچی پر تشدد کا ملزم قرار دیا گیا ہے۔

طیبہ تشدد کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی عدالت نے کیس کے اس مرحلے میں بچی کو والدین کے حوالے کرنے کی استدعا مستر د کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ والدین چاہیں تو طیبہ کو سویٹ ہوم جاکر مل سکتے ہیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ،،جس بچے کا باپ نہیں ہوتا اس کی سرپرست عدالتیں ہوتی ہیں۔ طیبہ کی حوالگی کے معاملے پر ماتحت عدالت کا آرڈر عجلت میں دیا گیا ،جو قانونی طور پر درست نہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں بچی کو جبری غلامی میں رکھنے کا جرم بھی شامل ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ طیبہ تشدد کیس کے ٹرائل کا فیصلہ ہائی کورٹ کرے گی۔ آئی جی اسلام آباد بھی عدالت میں پیش ہوئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کل تک کیس کاچالان پیش کردیں گے ۔ دوسری جانب طیبہ تشدد کیس ،میں پولیس نے تفتیش مکمل کرکے  مقدمے کا حتمی چالان تیار کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حتمی چالان میں سابق جج خرم اوران کی اہلیہ ماہین ظفر کو بچی پر تشدد کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جبکہ چالان میں راجہ خرم کو طیبہ کے علاج معالجے میں غفلت کا بھی قصور وار بھی ٹھہرایا گیا ہے۔

پولیس کے مرتب کردہ چالان میں راجہ خرم کے چار پڑوسیوں کے بیانات بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ طیبہ پر تشدد کی میڈیکل رپورٹ کو بھی چالان کاحصہ بنایا گیا ہے ۔ مقدمے کی سماعت کل ٹرائل کورٹ میں ہوگی جہاں پولیس کی جانب سے حتمی چالان پیش کیا جائے گا۔

مصنف کے بارے میں